ورزش کی اھمیت

کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ایک ماہ تک بالکل کچھ نہ کرے تو اس کی جسمانی صلاحیتیں منفی طور پر متاثر ہو سکتی ہیں؟ اور مکمل طور پر فٹ رہنے کے لیے ٹارزن جیسا غیر معمولی اور دیو مالائی جسم قطعی غیر ضروری ہے۔ تو پھر مکمل فٹ ہونے سے سائنسی طور پر کیا مراد ہے؟ اس کا منطقی جواب یہ ہے کہ مکمل فٹنس اس اہلیت کا نام ہے جس کی بدولت آپ اپنی روز مرہ کی مصروفیات مثلا کام کرنا، اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، کھانا پینا اور سونا وغیرہ سے با آسانی اور اچھی طرح عہدہ برآ ہوسکیں۔ اس کا صح نظر آپ کو زندگی سے پوری طرح لطف اندوز ہونے کے قابل بنا نا ہے کیونکہ زندگی ان گنت مسائل کے باعث پہلے ہی کیا کم ہے کیف ہوتی ہے کہ اسے کٹھن ، طویل اور تھکا دینے والی ورزش سے مزیدبےمزہ بنا لیا جائے ۔ 

فٹنس اس طرح کی ورزش سے قطعا حاصل نہیں ہو سکتی۔ بلکہ اس کے لیے کسی ایسے سہل طریقے کی ضرورت ہے جو طبعیت پر گراں نہ گزرے اور مطلوبہ نتائج بھی بلاتر درحاصل کئے جاسکیں۔مکمل فٹنس حاصل کرنے کا ایسا ہی آسان ترین راسته تجویز کرتے ہے۔ جس میں آپ کو روزانہ گھنٹوں نہیں بلکہ ہفتے میں صرف 30 منٹ بالکل ہلکی سی ورزش کرنی پڑے گی۔ جتنا وقت آپ پورے ہفتے کے دوران ٹوتھ پیسٹ کرنے میں صرف کرتے ہیں یعنی 15 منٹ، اس سے دو گئے وقت میں آپ مکمل فٹنس حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اس پر مزید خوبی یہ کہ آپ کا نہ پسینے کا بھی ایک قطر پر نہ بہے اور نہ ہی آپ کو تھکا وٹ ہو ہمارے پروگرام میں آپ کو کسی قسم کی خوراک یا مشروبات سے پر ہیز کرنے کی بھی حاجت نہ ہوگی کیونکہ ایسی پابندیاں جن سے جسم کو خوراک کی ناروا کمی کا شکار ہونا پڑے غیر فطری ہیں، جس سے فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہو سکتا ہے۔ ہاں البتہ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو صحیح خوراک سے متعلق آئندہ صفحات میں بتایا جائےگا۔ اس کے علاوہ ہمارے پروگرام میں آپ کو لگے بندھے فاصلے اور دورانئے کے لیے بھاگنے اور سخت قواعد و ضوابط کے مطابق وزن اٹھانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اور شاید یہ امر آپ کے لیے بے انتہا دلچسپی کا حامل ہو کہ آپ کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوگا کیونکہ نہ تو اس میں کسی قسم کی دوائیوں کا استعمال ہے اور نہ ہی کوئی خاص قسم کا لباس درکار ہے۔

بس آپ کا اپنا عام لباس کافی ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کی مشینوں ، آلات وسیع و عریض جگہ یا لا محدود وقت کے لیے سرگرداں ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط ایک ایسی عام گھڑی جس میں سیکنڈ کی سوئی ہو اس کا بندوبست کرنا ہوگا تا کہ آپ ہمارے اس جدید اور اچھوتے فٹنس پروگرام پر عمل پیرا ہوسکیں۔آپ 30 منٹ فی ہفتہ کے حساب سے کل 12 گھنٹے کے تین مرحلے دار کورس نامر مکمل کرنے کے بعد ہر لحاظ سے شاندار جسم کے مالک بن جائیں گے ۔ آپ اپنے آپ کو پہلے کی نسبت نہ صرف جوان محسوس کریں گے بلکہ نظر بھی آئیں گے۔ آپ کی ٹانگیں مضبوط رائیں اور کمر سنڈول ہو جائیں گی اور ساتھ ہی ساتھ آپ فالتو چربی کے کئی پاؤنڈ وزن سے پانے اسی اثنا کے پٹھوں میں نئی روح دوڑنے اور دل کی قوت برداشت میں میں زیادہ ٹھوس اور دوران خون میں حیات بخش اور حوصلہ افزا تبدیلی کا احساس موجزن ہومستقل و باب ہو جائیں کے کوشاں پہلے کے مقابلےجائے گا۔اور مایوس ہونے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی بلکہ ہر طرف خوشیوں اور کامرانیوں کے سدا بہار پھول مسکراتے اور مہکتے محسوس ہوں گے۔

یہاں ایک بات پھر واضح کرتا چلوں کہ کڑی، شدید ضابطوں میں جکڑی ہوئی، بے لچک اور سزا کی حد تک سخت ورزش کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ تجربات نے اسے فضول اور غیر مفید ثابت کیا ہے۔ آئیں آپ کو ہلکے پھلکے انداز میں مکمل طور پر فٹ بننے کے راز سے آشکار کریں مذکورہ بالا پروگرام کے لیے عمر صنف یا جسمانی حالت کی کوئی قید نہیں، ماسوائےایسے خواتین و حضرات کے جنہیں ان کے معالج نے ہر قسم کی ورزش سے منع کیا ہو۔ ایک حیرت انگیز مشاہدہ ہے کہ جسم جس قدر بے ڈھب اور غیر متناسب ہو، نتائج اتنے ہی ڈرامائی ہوں گے۔ اور مجموعی طور پر یہ خیال کس قدر طمانیت بہم پہنچاتا ہے کہ آپ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں ۔ مثلاً بارش میں ٹائر بدلنا پڑے تو بغیر سانس پھولے آپ یہ کام کر گزریں یا جب بھیضرورت پڑے تو آپ ٹینس کے اضافی سیٹ بخیر و خوبی کھیل لیں اور اگر کبھی رات گئے دیر تک جاگنا پڑے تو کوئی مسئلہ نہ ہو    

1 thought on “ورزش کی اھمیت”

Leave a Comment

You cannot copy content of this page