آپ 7 بجے ناشتے ، دو پہر کو لنچ اور 8 بجے رات کے کھانے کے عادی ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے اگر ایک کھانا بھی رہ جائے تو نا خوشگوار اور تلخ سا محسوس ہوگا ۔ نیند اور ورزش کے معاملے میں بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو روزانہ کوئی کھیل کھیلنے کی عادت پڑ جائے تو جس دن ناغہ ہوا آپ کے لئے عذاب بن گیا۔ اسی طرح اگر آپ کو 11 بجے رات سے صبح 7 بجے تک سونے کی عادت ہو تو جس روز آپ کو رات ایک بجے تک جاگنا پڑ جائے تو مسئلہ ہوگا یا صبح 5 بجے کوئی اٹھا ڈالے تو دوبارہ نیند نہیں آئے گی اور طبیعت بوجھل اور بے مزہ الگ رہے گی۔ دراصل عادت کوئی بھی ہو پابندی چاہتی ہے۔ جب تک وہ تسلسل برقرار رہتا ہے سب ٹھیک نظر آتا ہے ورنہ معاملات دگر گوں بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کا واحد علاج یہ ہے کہ کبھی کبھار اپنی مرضی سے یکسانیت کو توڑ ڈالئے۔ آپ کھانے کے لئے ایک مقررہ وقت کی عادت کو کھانا آگے پیچھے کر کے ختم کر سکتے ہیں۔ ذرا تھوڑے بے قاعدہ بنیں اور کلاک کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالیں ۔

آئیے اس سلسلے میں آپ کو اپنے بارے میں کچھ بتاؤں۔ لاس اینجلیز ہے نیو یارک کی طویل پرواز اکثر مجھے لان میں مبتلا کر دیتی تھی۔ میں رات کو تازہ دم اور صبح کو نفس ہو جاتا۔ یہ اس لئے تھا کہ میں نے سونے کی باقاعدہ عادت کی بتائی تھی ۔ لہذا میں نے اس سے جان چھڑوانے کا ایک طریقہ سوچا۔ اگلی دفعہ میں نے اس لیے فضائی سفر پر جانے سے ایک ہفتہ پہلے اپنے سونے اور جاگنے کے اوقات میں تغیر و تبدل کرنا شروع کر دیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب کی بار جب میں نیو یارک پہنچا تو ہر قسم کی تکان سے محفوظ رہا۔ کھانے پینے کے معاملے میں بھی یہی اصول اپنا یا جا سکتا ہے۔ صحت کے بارے میں سنجیدہ قسم کی غذائی پابندیاں، بذات خود غیر صحتمندانہ ہیں۔ کیونکہ ان کے پوری طرح ہمارے ذہن پر چھا جانے کی صورت میں بہت سی دلچسپیاں رخصت ہی ہو جائیں گی۔ مثلاً ہم دعوتوں سے لطف اندوز نہیں ہو پائیں گے اور اسی طرح ہماری وجہ سے دوسرے بھی بے مزہ ہوں گے۔

آخر باہمی میل جول اور دعوتوں کے بغیر زندگیمیں کیاز نگینی باقی رہ جاتی ہے۔ اس لئے دعوتوں کو بربادت کریں اور کبھی کبھار پابندیوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن شرکت سے پہلے تیاری کر لیں۔ کچھ دیر بعد ملنے والے لطف کو حاصل کرنے کے لئے تھوڑا اپنے آپ کو تر سانا، مزے کو دوبالا کر دیتا ہے۔ مثلا اگر آپ پیچ پر مدعو ہیں جہاں آپ کے من پسند کھانے ہوں گے تو اپنا ناشتہ یا تو وقت سے پہلے کریں یا پھر کم کریں۔ اسی طرح اگر رات کے کھانے پر جانا ہو تو اپنے آپ کوذرا بھوکا رکھ کر جائیں تا کہ صحیح معنوں میں میر ہو کر کام و دہن کی تواضع کر سکیں۔

عام دنوں میں آپ کے لئے سب سے بہتر وطیرہ یہ ہے کہ ناشتہ خوب ڈٹ کر کریں تا کہ سارا دن بھوک آپ کو نہ ستا سکے۔ سادہ الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ اچھا ناشتہ کریں۔ دو پہر کا کھا نہ کچھ درمیانہ اور رات کا قدرے بلکا رکھیں۔ سونے سے پہلے ملکی پھلکی غذا چربی میں اضافے کا موجب ہو سکتی ہے۔ اس لئے پر ہیز بہتر ہے۔ ایک اور قابل غور بات یہ ہے کہ کھانے کے وقت کی نسبت اس کی اہمیت زیادہ ہے کہ اس کے ذریعہ کتنے حرارے جسم کومل رہے ہیں۔ اگر نشاستہ دار غذاؤں کی کمی آپ کے لئے پر شانی پیدا کرسکتی ہے تو ایسی صورت میں آپ اپنے آپ کو فاقہ کئے ہوئے محسوس کریں گے اور یہاں تک زچ ہو جائیں گے کہ خود کو بیمار سا محسوس کرنے لگیں گے اور کہیں گے لعنت بھیجو ہر چیز پر اور کھانے پر ٹوٹ پڑو۔

کھانے کی خوشبو اور ذائقہ اتنے اچھے لگیں گے کہ آپ کا دل ہر چیز کھا جانے کو چاہے گا اور آپ کھا بھی جائیں گے خواہ اس میں 400 سے 1000 تک حرارے بھی آپ کے جسم میں سما جائیں۔ لیکن اس اثناء میں ایک بات آپ کی نظروں سے اوجھل ہو جائے گی کہ فٹنس کے معاملے میں آپ 5 دن پیچھے چلے گئے ہیں۔ آئندہ اس قسم کی صورتحال پیش آئے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔ اگر آپ نشاستہ دار غذاؤں سے محروم رہے ہیں تو ضرور نشاستہ دار اشیا کھائیں لیکن اعتدال کو ہاتھ سے نہ جانے دیں. اگر ایک گلاس سے آگ بجھ سکتی ہے تو پوری بالٹی انڈیلنے کی کیا ضرورت ہے۔

اسی طرح اگر میٹھے کی طلب ہو تو اس کی تھوڑی سی مقدار ہی کافی رہے گی جیسے سنگترے یا سیب کے جوس کا ایک گلاس۔ اگر اور کچھ نہ مل سکے تو ایک میٹھی گولی یا ٹافی کھالیں۔ بس ایک سے تجاوز نہ کریں چاہے آپ کا دل خواہش کر ہی رہا ہو۔ کیوں کہ ایسا کرنا آپ کے لئے اچھا نہیں۔ یٹھے کی دیوانہ وار چاہت تھوڑی دیر میں دم تو ڑ دے گی اور آپ کو اطمینان حاصل ہو جائے گا۔ اوپر والی ساری باتوں کا نچوڑ یہ ہے کہ ہر شخص کے لئے (اس میں ایتھلیٹ بھی شامل ہیں) بہترین غذا ایک متنوع اور متوازن غذا ہے لیکن اس کی بھی اتنی ہی مقدار استعمال کی جائے جو آپ کا مناسب وزن برقرار رکھے۔ جسم ایک ایسی مشین کی مانند ہے جس میں آنے والی توانائی خرچ ہو جانے والی توانائی کے برابر ہوتا کہ توازن رہے۔ خوراک میں توانائی پوشیدہ ہوتی ہے۔ اگر آپ ضرورت سے زیادہ کھائیں گے تو فالتو حصہ چربی کی صورت میں ذخیرہ ہو جاتا ہے۔ اور اگر اس کے برعکس ضرورت سے کم کھائیں گے تو جمع شدہ چربی میں سے کچھ کھلا کر کام میں لائیں اور اپنے لئے آسانی پیدا کریں گے۔