آپ سے کپڑوں کا سائز اور ان کی جسم سے موزونیت اس بات کا فیصلہ کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں کہ آپ موٹے ہیں یا نہیں۔ لیکن روز مرہ بنیاد پر ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس کے لئے آپ کو پھر وزن کی مشین سے رجوع کرنا پڑے گا خواہ وہ کتنی ہی نامکمل اور بے اعتبار ٹھہری۔ اپنے پروگرام میں ہم یہ فرض کر لیں گے کہ مشین چربی کی شرح کے بارے میں صحیح بتارہی ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس کی کارکردگی پر مختلف عوامل اثر انداز ہوتے ہیں لیکن فی الحال ہم انہیں نظر انداز کر دیں گے۔ جب نمی یا دوسری وجوہات سے وہ وزن زیادہ دکھائے گی تو ہم سمجھیں گے کہ واقعی وزن بڑھ گیا ہے اور اس کے مطابق عمل کریں گے ۔ خشک دنوں میں بھی ہم اسی مفروضہ کے مطابق کام کریں گے یعنی جب مشین وزن میں کمی دکھائے گی تو ہم قرار دیں گے کہ چربی کم ہو گئی ہے۔ ہمیں مشین سے رہنمائی اس لئے لینی پڑے گی کیونکہیہ حوصلہ بڑھانے کا موجب ہوتی ہے لیکن ہم اس پر تکیہ نہیں کریں گے۔ جب آپ کا وزن کم ہو اور وہ زیادہ ظاہر کرے حالانکہ آپ نے پوری احتیاط ملحوظ خاطر رکھی ہے، تو اس کا قصور وار موسم کو ظہرا ہے۔ اور آئندہ لائحہ عمل اسی کی روشنی میں بنانا چاہیے۔پھر بھی اس نیرنگی اور عدم مطابقت کو کم سے کم سطح پر لانے کے بھی کچھ طریقے موجود ہیں۔

اپنے پروگرام کے شروع سے ہی مشین کو صفر پر سیٹ کر دیں اور ہم آہنگی پیدا کردیں کرنے والے پہیئے کو ٹیپ سے جام کر دیں۔ اور پروگرام کے اختتام تک اسے مت چھوئیں۔ جب بھی مشین پر کھڑے ہوں تو سیدھے اور متوازن ہو کر کھڑے ہوں۔ اس طرح کہ آپ کا وزن دونوں پاؤں پر مساوی پڑے۔ ہمیں عادت ہے کہ مشین پر چڑھنے سے پہلے ہم مطلوبہ ہم آہنگی لانے کی اپنی سی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ اس لئے مشین کے اوپر چڑھنے تک اس کے میٹر کو مت دیکھیں۔ بعد میں میٹر کو دیکھ کر اپنا اس روز کا وزن نوٹ کر لیں اور اسے گھٹا نے بڑھانے کی کوشش مت کریں۔

اب میں آپ کو اپنے دوست کی بیوی کے پروگرام کی روئداد سناؤں گا۔ تاکہ ساری بات آپ کی سمجھ میں اچھی طرح آجائے ۔ حسب دستور پیر کی صبح حوائج ضروریہ سے فراغت کے بعد ناشتے سے قبل وزن کرنے کے ساتھ اس کا پروگرام شروع کیا گیا۔ اس کا وزن 142 پاؤنڈ نکلا۔ میں نے اسے پوچھا کہ وہ بقیہ زندگی مستقل کتنے وزن کے ساتھ گزارنا پسند کرے گی۔ میرے سوال نے اسے گڑ بڑا دیا تو میں نے اسے سمجھایا کہ جب تک آپ کوئی ہدف مقرر نہیں کریں گی تو کام کیسے چلے گا۔

اپنے لئے ایسا وزن چنئے جو حاصل کرنا ممکن بھی ہو اور جو آپ کو اتنا د بلا نہ کر دے کہ آپ آرام دہ نہ محسوس کریں یا یوں سمجھ لیں کہ یہ وزن اتنا ہونا چاہیے جس پر ماضی میں اپنے آپ کو ہلکا پھلکا اور تازہ دم پایا میں نے اسے مزید بتایا کہ اسے صرف دبلا پتلا نہیں بلکہ خاصا چھریرا نظر آنا چاہیے۔ اس نے بتایا کہ کالج میں اس کا وزن 117 پاؤنڈ تھا لیکن ظاہر ہے اتنے سالوں بعد وہ وزن اس کے لئے غیر حقیقت پسندانہ تھا۔ لہذا اس نے اپنے لئے 127 پونڈ وزن چنا جو ماضی میں اس کے لئے مناسب رہا تھا۔ہم نے 127 پاؤنڈ کو ہدف بنا کر 15 ہفتوں میں 15 پاؤنڈ کم کرنے کا پروگرام بنایا  ہر روز ناشتے سے پہلے تم اپنا وزن کروگی جو اس دن کا وزن ہوگا۔ اسے گراف پیپر میں درج کرو ۔ اگر وہ لائن سے نیچے ہے تو اس دن تم حسب خواہش کھا پی سکو گی تا کہ اگلے دن تک تم لائن کے اوپر پہنچ جاؤ۔ اگر کسی روز تم لائن سے اوپر ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دن تمام غیر ضروری اشیاء سے مکمل پر ہیز کروگی اور ورزش بھی معمول سے زیادہ کرنا پڑے گی ۔ اگر ای روز کہیں شام کی پارٹی میں جانتا ہو تو ناشتہ اور دوپہر کا کھانا آدھا کر دو گی ۔ اس نے پوچھا کہ میں پاؤنڈ کے حصوں کو کیسے درج کروں تو میں نے اسے بتایا کہ نزدیک ترین 1/2 پاؤنڈ پردرج کرد۔

وزن کو اتنی دقیق سطح تک کنٹرول کرنا ممکن نہیں اور نہ ہی مشین اتنا صحیح وزن بتا سکتی ہے۔ لیکن وزن کا ریکارڈ تمہارے پروگرام کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔ میں نے اسے مزید تشریح کی کہ اس پروگرام کی کامیابی اس کے سابقہ تلخ تجربے کے برعکس اس میں ہے کہ اسے توازن میں رہنا ہوگا۔ اس کو اپنی جمع شدہ چربی کو اس طرح گھلانا ہوگا کہ کسی قسم کی تکلیف نہ محسوس ہو۔ یہ پروگرام تمہارے اور میرے جیسے غیر جفاکش لوگوں کے لئے ہے اس سے سخت پروگرام غیر انسانی اور ہماری قوت برداشت سے باہر ہوگا۔ تمہارا جسم اس معتدل پروگرام کو آسانی سے قبول کرلے گا اور تم اپنے آپ کو نہ فاقہ زدہ محسوس کروگی اور نہی ٹھنسا ہوا پاؤ گی۔ اس کے برخلاف اگر تم ایک پاؤنڈ روزانہ کے حساب ا سے وزن کم کرنے کی کوشش کرو گی تو اپنے آپ کو مسلسل کتر ڈالنے والی بھوک اور جسمانی قوت کے انحطاط میں جکڑا ہوا پاؤ گی۔ پر ہیزی غذا کا ہمارے پروگرام کے بالکل برعکس یہ اثر ہوتا ہے کہ جسم اپنی توانائی محفوظ رکھنے کے لئے ست پڑ جاتا ہے۔ ہمارا ایک پاؤنڈ فی ہفتہ گھٹانے والا پروگرام اتنا آسان ہے کہ اسے اپنا معمول بھی بنایا جا سکتا ہے۔

اس نے مجھے پوچھا کہ حراروں کا کیا کیا جائے ؟ میں نے اسے بتایا کہ فی الحال تم حراروں کے لئے متفکر ہونا چھوڑ دو، یہ کام مشین کے ذمے ہے۔ یہ نظر انداز کر دو کہ وزن کی کمی اور بیشی موسم یا خلاف معمول ورزش کا نتیجہ ہے۔ بس ہر صبح وزن کو کنٹرول لائن کے نزدیک سے نزدیک لانے کی کوشش کرو۔ اس کے لئے تمہیں اپنی خوراک اور ورزش میں کچھ ردو بدل کرنا ہو گا۔ تقریبا پہلے ہفتے کے اختتام تک تمہیں ٹھیک ٹھیک پتہ چل جائے گا کہ کسٹرڈ کے ایک پیالے یا تھوڑی سی اضافی ورزش سے تمہارے وزن پر کیا اثر پڑتا ہے۔ میں نے اسے مزید بتایا کہ وزن جب معقول سطح پر آ جائے تو صبح کو وزن جانچنا اور اس کے مطابق غذا میں تبدیلی کا پروگرام کم از کم ایک ہفتہ بھر تو مزید جاری رکھو۔اس نے کہا یہ تو ٹھیک ہے لیکن میں اپنا وزن کیسے کم کروں؟