پھلوں کی اھمیت

خوراک کی سب سے قدیم اور جانی پہچانی شکل پھل ہے۔ پھلوں میں قدرت نے وہ تمام اجزاء غذا یکجا کر دیئے ہیں جن کی انسانی صحت کو برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں وٹامنز معدنیات اور انزائمنر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جن لوگوں کی غذا پھل ہیں ان کی صحت ہمیشہ بہت اچھی رہتی ہے۔ پھل زود ہضم غذا ہیں۔ان کے کھانے سے خون صاف رہتا ہے نیز غیر فطری کھانے استعمال کرتے رہنے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا قدرتی علاج پھل ہی ہیں۔ پھل نہ صرف غذا ہیں بلکہ بہت اچھی دوا بھی ہیں۔ پھلوں سے متعلق بہت سے مقامات پر قرآن مجید میں ذکر آیا ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پھل اچھی غذا اور اچھی دوا ہیں۔ ان میں انسانوں کیلئے نفع ہی نفع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پھلوں کو عطیہ خداوندی اور جنت کے پھل کہا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے مسلمان بادشاہ پھلوں اور باغات کے بڑے شائق اور دلدادہ تھے۔ مغل بادشاہ تو بالخصوص باغات سے بے حد دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے ہندوستان کے مختلف حصوں میں خوبصورت باغات لگوائے۔ باغات اس قدرخوش منظر تھے کہ ان کے باقی ماندہ نشانات کو دیکھ کر آج بھی مغرب کے سیاح ششدر رہ جاتے ہیں۔ مسلمان بادشاہ پھلوں کے رسیا تھے وہ نہ صرف پاک و ہند کے پھلوں سے شوق کرتے بلکہ کابل اور بدخشاں کے خربوزے ہمرقند سے انگور، کشمیر اور جلال آباد سے سیب، یورپ سے انناس اور دیگر ملکوں سے انار، ناشپاتی ، آلوچہ وغیرہ منگواتے۔ یہ پھل محض بادشاہوں یا امراء کے دستر خوانوں کی زینت نہیں ہوا کرتے تھے بلکہ بازار بھی ان پھلوں سے بھرے رہتے تھے اور اسطرح عوام کو بھی کھانے کا موقع ملتا۔ کھانے کے ساتھ پھل کھانے کا دستور تھا یہ پھل بے حد ارزاں فروخت ہوتے تھے۔ مسلمان بادشاہوں نے پھلوں کی پیداوار کوفروغ دیا۔ انناس ، انگور، سیب، آلوچہ، خربوزے وغیرہ دوسرے ملکوں کے پھل تھے۔ مسلمان بادشاہوں نے ان پھلوں کی ہندوستان میں کاشت کروائی اور اب یہ پھل برصغیر پاک و ہند میں کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ پھل خوش ذائقہ ہی نہیں طبی طور پر بھی مفید ہیں اور غذائی اجزاء سے بھر پور ہیں۔ پھل دو قسم کے ہوتے ہیں:۔ ا رس دار جیسے سنگتر و انار، انگور و غیره … خشک پھل جیسے انجیر، کھجور وغیرہ۔

پھل چاہے تازہ ہوں یا خشک انسان کیلئے قدرتی خوراک ہیں کیونکہ ان میں غذائیت کی لازمی اور ضروری مقدار مناسب شرح سے پائی جاتی ہے۔ یہ معدنیات، وٹامنز اور انزائمٹر کا عمدہ ترین اور بھر پور ذریعہ ہوتے ہیں۔ پھل آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں۔ اعضاء ہضم اور خون کو صاف کرتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں پھل کھانے والے کبھی بیمار نہیں پڑتے۔

پھل ھمیں کیا فائدہ پہنچاتے ھیں

پھل جسم انسانی کے مختلف نظاموں پر بہت اچھا اثر ڈالتے ہیں ان کے چیدہ چید و بی اثرات یہ ہیں:۔

پر پھل اور پھلوں کا جوس استعمال کرنے سے انسانی جسم کی مشینری کیلئے مطلوب نمی اور رطوبت کی ضرورتیں پوری ہوتی رہتی ہیں پھلوں کا جوس پینے سے مریض کی گلوکوز اور معد نیات کی کمی پوری ہوتی رہتی ہے۔

ہی پھلوں میں پایا جانے والا نامیاتی تیزاب دوران بضم الکائن کاربونیٹ پیدا کرتا ہے جو جسم انسانی کو سیال تیزابیت سے پاک کردیتا ہے۔ پھل استعمال کرنے سے آنتیں صاف ہوتی رہتی ہیں اور انسانی جسم زہریلے فضلوں سے محفوظ رہتا ہے اگر یہ زہر یلا فضلہ انتڑیوں میں بھرا رہے تو آہستہ آہستہ خون میں جذب ہوتا رہتا ہے۔ پھلوں کے کاربو ہائیڈریٹس، شکر ڈیکٹرین اور تیزابوں کی صورت میں ہوتے ہیں جو آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں اور جزو بدن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیماروں، توانائی اور حرارت کے ضرورت مندوں کو پھل استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور انہیں بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ 

پھل وٹامنز کا خزانہ ہوتے ہیں۔ اس لئے انسانی جسم میں قوت و توانائی پیدا کرتے ہیں۔ امرود، لیموں اور مالٹا میں وٹامن سی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ یہ پھل کچھے اور پکے تازہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کے وٹامنز بھی ضائع نہیں ہوتے کچھ ایسے پھل بھی ہیں جن میں بہت زیادہ کیروٹین پائی جاتی ہے جو جسم میں جاکر وٹامن اے میں بدل جاتی ہے۔ ایک درمیانے سائز کے آم میں 15000 انٹرنیشنل یونٹ وٹامن اے پایا جاتا ہے جو ایک انسان کی ہفتہ بھر کی ضرورت کو پورا کرتا ہے یہ وٹا من جسم میں جمع رہتی ہے۔ پپیتا ایسا پھل ہے جو کیروٹین اور وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہے۔

ماہرین طب نے تجربات کرتے رہنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پوٹاشیم ،میکز اور سوڈیم کے اجزاء پیشاب آور تاثیر کے حامل ہوتے ہیں۔ اسی لئے پھل یا پھلوں کا جوس استعمال کرتے رہنے سے پیشاب کی مقدار اور اخراج میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ پیشاب کا گاڑھا پن بھی دور کرتے ہیں۔ نائٹروجن اور کلورائیڈ کے فضلے کے اخراج میں تیزی آجاتی ہے جو لوگ نمک سے آزاد غذا استعمال کرتے ہیں ان کیلئے پھل بہت عمدہ غذا ہیں کیونکہ پھلوں میں سوڈیم کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

پھلوں سے جسم انسانی کو معدنیات حاصل ہوتے ہیں۔ خصوصاً خشک پھلوں جیسے کشمش، خوبانی، کھجور، انجیر وغیرہ کیلشیم اور آئرن کا خزانہ ہیں۔ ان پھلوں کے معدنی اجزاء اچھے خون اور مضبوط ہڈیوں کیلئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

شریفہ ایسا پھل ہے جس کے ایک دانہ میں 800 ملی گرام کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ ہماری روز مرہ ضرورت کیلئے کافی ہے۔ ہیں پھلوں میں پایا جانے والا خلوی مادہ اور غذائی ریشے غذا کو اعضائے ہضم اور انتڑیوں میں جزو بدن بننے والے اجزاء کے لگ ہو جانے کے بعد اخراج میں مدد دیتا ہے۔ اجابت میں آسانی رہتی ہے چونکہ شکر اور تیزاب پھلوں کے بنیادی جزو ہوتے ہیں اسی لئے اپنے ملین اور سہل اثرات کی وجہ سے اجابت کے فعل کو زیادہ موثر بناتے ہیں۔ پھلوں کا با قاعدہ استعمال انسان کو قبض سے محفوظ رکھتا ہے۔

ہمیشہ تازہ اور پکے ہوئے پھل استعمال کرنے چاہئیں کیونکہ آگ پر پکانے سے پھلوں میں پایا جانے والا غذائی نمک کاربو ہائیڈریٹس کی کافی مقدار ضائع ہو جاتی ہے جبکہ پھلوں کو صرف مکمل کھانے کے طور پر استعمال کرنا یا ناشتے میں کھانا زیادہ مفید رہتا ہے البتہ سبزیاں اور پھل ملا کر استعمال کرنا مناسب خیال نہیں کیا جاتا اگر با قاعدہ کھانوں کیساتھ پھل لینا ضروری ہو تو باقی غذا کے مقابلہ میں پھلوں کا تناسب زیادہ ہونا چاہئے۔ دودھ کے ساتھ پھل ملا کر استعمال کرنا زیادہ اچھا رہتا ہے۔ ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی پھل کھانا مناسب ہے۔

ماہر اطباء کہتے ہیں کہ بیماری کی حالت میں پھلوں کا جوس استعمال کیا جائے لیکن یہ جوس تیار کرنے کے فوراً بعد ہی استعمال کر لیا جائے اگر جوس تیار کر کے رکھ دیا جائے تو اس کے صحت بخش اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں۔

Leave a Comment

You cannot copy content of this page