ورزش کے بعد فور اسویٹر پہن لیں: حقیقت اور فسانہ
عمر رسیدہ لوگوں کی یہ عام نصیحت کہ ورزش کے بعد فوراً اسویٹر پہن لیں، حقیقت سے دور ہے۔ جب آپ ورزش کرتے ہیں، تو آپ کا جسم پہلے ہی گرم ہو چکا ہوتا ہے۔ اس گرمی کو سویٹر کے ذریعے جسم میں برقرار رکھنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔ اصل میں، اگر آپ فوراً اسویٹر پہن لیتے ہیں تو یہ آپ کے جسم کو مزید گرمی فراہم نہیں کرے گا؛ بلکہ، یہ جسم کی حرارت کو برقرار رکھنے میں کوئی مدد نہیں کرتا۔
ورزش کے بعد ٹھنڈ لگنے کا اندیشہ
یہ خیال کہ ورزش کے فوراً بعد ٹھنڈ لگ سکتی ہے، حقیقت سے عاری ہے۔ شاید کبھی کبھار آپ کی گردن میں تھوڑا سا کھنچاؤ محسوس ہو سکتا ہے، لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ جسم کا درجہ حرارت بدلنے سے آپ کو سردی نہیں لگ سکتی۔ میں نے کئی بار ٹھنڈے کمرے میں گھنٹوں بیٹھ کر دیکھا ہے کہ جسم اپنے درجہ حرارت کو کس طرح کنٹرول کرتا ہے۔ ہم نے کافی پینے کے باوجود نہ تو کسی کو زکام ہوا اور نہ ہی کسی کی گردن اکڑی۔ لہٰذا، پسینے اور ورزش کے فوراً بعد سویٹر پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب آپ کا پسینہ خشک ہو جائے، تو تب اسویٹر پہننا مناسب ہوگا، کیونکہ اس وقت جسم کو ٹھنڈ لگنے کا امکان ہوتا ہے۔
ورزش کے بعد جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنا
ورزش کے بعد، جسم کی حرارت میں معمولی تبدیلیاں آتی ہیں، اور جسم خود کو ٹھنڈا کرنے کے عمل میں رہتا ہے۔ ورزش کے دوران دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے، پٹھے گرم ہو جاتے ہیں، اور پسینے کے ذریعے جسم درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ ورزش کے فوراً بعد، جسم کی حرارت اور دل کی دھڑکن معمول پر آنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اس دوران، اگر آپ فوراً گرم کپڑے پہن لیں، تو جسم کی حرارت کے معمول پر آنے کے عمل میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔
کسی مقابلے سے پہلے مقاربت مت کریں
یہ خیال کہ مقاربت سے گریز کرنے سے آپ کی توانائی بڑھتی ہے، عملی طور پر بے بنیاد ہے۔ ایتھلیٹس پہلے ہی بہت ساری پابندیوں میں جکڑے ہوتے ہیں۔ اگر انہیں تھوڑا سا آزاد چھوڑ دیا جائے، تو ان کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔ مشاہدے نے ثابت کیا ہے کہ مقاربت کے بعد ایتھلیٹس نے کہیں بہتر نتائج دیے، چاہے وہ مقابلے کی صبح ہی کیوں نہ ہو۔ جسمانی تعلقات سے توانائی میں کمی کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے، بلکہ ایتھلیٹس کے لیے ذہنی سکون اور راحت فراہم کرنا کارکردگی پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔
ورزش سے عورت کی نسوانیت ختم ہو جاتی ہے
یہ خیال کہ ورزش سے عورت کی نسوانیت ختم ہو جاتی ہے، حقیقت کے برعکس ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ورزش کرنے سے عورت کا جسم لچکدار اور مضبوط بن جاتا ہے۔ اس کے اندر ایک ایتھلیٹ کی سی خود اعتمادی اور سکون پیدا ہوتا ہے، جو اس کی بظاہر مدھم شخصیت کے پیچھے زبردست طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ خواتین جو وزن اٹھاتی اور جمناسٹک کرتی ہیں، ان کے پٹھے مضبوط ہو جاتے ہیں، لیکن جلد کے نیچے موجود چربی کی وجہ سے ان کے پٹھے اتنے نمایاں نہیں ہوتے جتنا کہ مردوں کے ہوتے ہیں۔ ان کا جسم اپنے نسوانی خدوخال برقرار رکھتا ہے۔ اگرچہ پٹھوں کی افزائش سے ان کے سینے کی نمایانی بڑھ جاتی ہے، لیکن ان کی کمر، رانیں، اور پچھلا حصہ سڈول اور ہلکا ہو جاتا ہے۔ یہ سب خصوصیات کسی بھی عورت کے لیے پسندیدہ ہو سکتی ہیں۔
ورزش اور جسم کی فزیولوجی
ورزش کے دوران اور بعد میں جسم کی فزیولوجی میں تبدیلیاں آتی ہیں جو جسمانی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جسم ورزش کے دوران توانائی کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے، پٹھوں کی فعالیت اور خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔ ورزش کے بعد، جسم دوبارہ معمول پر آتا ہے اور ٹھنڈک کی حالت کو بحال کرتا ہے۔ یہ عمل ورزش کے بعد جسم کی بحالی اور مرمت کے عمل کا حصہ ہے، جو آپ کی فٹنس اور مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے۔