فٹنس سے نبض کا رشتہ بمشکل کوئی نیا موضوع ہے۔ ہوانگ تائی چین کا زرد شہنشاہ (2697 ق م تا 7 259 ق م) نے کہا دل اور نبض ایک ہی چیز ہیں ۔ جبکہ پلو نارک ” نے مورالیہ میں اسے ”ٹھیک رہنے کے لئے نصیحت“ لکھا۔ ہر شخص کو اپنی نبض سے واقف ہونا چاہیے کیونکہ اس میں بہت سی انفرادی معلومات پنہاں ہوتی ہیں۔ آپ کو نبض دیکھنے سے اس کے بارے میں چار چیزوں کا پتہ چلتا ہے۔

آپ کی انگلیوں کے خلاف نبض کی قوت: جب آپ فٹ ہوتے جاتے ہیں تو اس کی قوت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ 

حجم یا شریان کا پھیلاؤ: فٹنس کی حالت میں شریان کا حجم بڑھ جاتا ہے اور یہ دبیز لیکن نرم اور پھلیلی محسوس ہوتی ہے۔

قوت کی باقاعدگی اور ترتیب: فٹنس کی بدولت آپ کی نبض طاقتور اور با قاعدہ ہو جاتی ہے۔

تکرار: فٹ ہونے سے نبض کی تکرار یا رفتار کم ہو جاتی ہے۔

نبض کی ہلکی رفتار ایک فائدہ ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو دھڑکنوں کے درمیان دل کا آرام قدرے طویل ہے۔ جس سے یہ آہستہ آہستہ خون سے لبریز ہو رہا ہے۔ مثلا 60 بارفی منٹ میں دل 90 بار فی منٹ کی نسبت خون بھرنے میں دگنا وقت لیتا ہے جس سے دل کی دھکیلنے کی قوت میں بہتری پیدا ہو کر دل کو آکسیجن کی ترسیل اچھی اور دل کی شریانوں میں خون کا دوران کہیں زیادہ بہتر ہو جاتا ہے۔ جب آپ کو یہ علم ہوگا کہ دل کی ایک دھڑکن میں دل کو اوسطاً ایک چائے کے نیچے کے برابر خون ، ملتا ہے جس سے دل کو قوت اور خوراک پوری طرح مہیا ہو جاتی ہے تو دوران خون کی اہمیت آپ پر روز روشن اور ہو ہے تودوران پر روز کی طرح واضح ہو جائے گی۔ بیٹھے ہوئے آرام کی حالت میں آپ کی نبض کی رفتار آپ کی صحت اور فٹنس کے بارے میں اہم اطلاع بہم پہنچاتی ہے۔ مردوں میں نبض کی رفتار اوسطاً 72 تا 76 فی منٹ، لڑکوں میں 80 تا 84 ، عورتوں میں 75 تا 80 اور لڑکیوں میں 82 تا 89 فی منٹ ہوتی ہے۔ عورتوں اور لڑکیوں میں نبض کی رفتار مردوں اور لڑکوں سے کیوں زیادہ ہوتی ہے، اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق 50 جتنی کم اور 100 جتنی زیادہ رفتار بھی معمول کے زمرے میں آتی ہے۔ امریکی فضائیہ میں بعض معمول کے مطابق صحتمند کیڈٹوں میں 30 جتنی کم اور 110 جتنی زیادہ بھی دیکھی گئی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر یہ بات متفقہ ہے کہ آپ کی صحت جتنی اچھی ہوگی ، نبض کی رفتار اتنی ہی کم ہوگی ۔ آرام کی حالت میں 80 سے زیادہ رفتار کمزور صحت اور فٹنس کی غماض ہوتی ہے۔ جس سے قلب اور شرائین کی بیماری اور درمیانی عمر میں ہی فوت ہو جانے کا احتمال ہو سکتا ہے۔ ایسے خواتین و حضرات جن کی رفتار 92 سے زائد ہو، ان میں شرح اموات ان کی نسبت 4 گنا زیادہ ہوتی ہے جن میں رفتار 67 سے کم ہو۔

نبض کی رفتار کا بڑھا ہوا ہونا ، بذاتِ خود خطر ناک نہیں ہے اور نہ ہی اس کا یہ مطلب ہے کہ کوئی گڑ بڑ ضرور ہے اس سے صرف یہ مراد ہے کہ آپ کا جسم غیر ضروری بو جھ اور دباؤ کے نیچے پس رہا ہے۔ 120 سے زیادہ رفتار نبض ، سخت تھکاوٹ اور مشقت کی آئینہ دار ہے۔ جسم کی کار کردگی کا معیار یہ ہے کہ 120 تک کی درمیانی رفتار سے کتنا زیادہ کام سر انجام پا رہا ہے۔ اگر تھوڑے سے جسمانی کام سے آپ کی نبض 120 فی منٹ تک جا پہنچتی ہے تو آپ کی جسمانی صحت غیر معیاری اور غیر تسلی بخش ہے۔ شاید ورزش نہ کرنے کی وجہ سے آپ کمزوری کا شکار ہو گئے ہیں۔ نیچے دیئے گئے جدول میں مختلف سطح کی مسلسل ورزشکے نتیجے میں نبض کی تقر یبار فتار ظاہر کی گئی ہے۔

نبض کی رفتار، جذبات اور جسمانی محنت سے متاثر ہوتی ہے۔ یہ اثر بہتری کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔ ایک ایتھلیٹ جو کسی اہم مقابلے میں حصہ لے رہا ہو اس کی نبض کی رفتار اتنی زیادہ ہوگی کہ وہ اصل محنت سے بھی زیادہ محنت کرتا ہوا معلوم ہوگا۔ لیکن فنفس کے لئے کی جانے والی ورزش میں جذباتی رنگ یا جذباتیت بالکل نہیں ہونا چا کوتاہ، ورزش کے دوران نبض کی شرح محنت کی شدت کی صحیح عکاس ہوتی ہے۔ ورزش کے دوران نبض کی رفتار ، آرام کی حالت سے یکسر مختلف ہوتی ہے۔ جب آپ ورزش شروع کرتے ہیں تو جیسے جیسے ورزش میں شدت آتی جاتی ہے نبض کی رفتار بھی اس کے مطابق تیز ہوتی جاتی ہے۔

آپ کی نبض اگر آرام کی حالت میں 60 سے 80 کے درمیان چل رہی تھی تو درمیانے درجے کی ورزش سے یہ 120 تک پہنچ سکتی ہے۔ آرام کی حالت میں آپ کی نبض 100 یا 110 فی منٹ کی رفتار سے بھاگے تو یہ ایسا ہے گویا آپ چل رہے ہوں۔ اس سے آپ کو مزید نقصان یہ ہوتا ہے کہ آپ کی ٹانگوں کے پٹھے دورانِ خون گورواں رکھنے میں دل کی کوئی مدد نہیں کرتے اور دل کو یہ بوجھ اکیلے ہی اٹھا پڑتا ہے جو ظاہر ہے دل کے لئے ایک غیر ضروری مشقت شمار ہوگی۔

اگر آپ کی نبض 100 سے زیادہ رفتار پر گامزن ہے تو یہ ظاہر کرتی ہے کہ یا تو ابھی ابھی آپ کسی ورزش سے فارغ ہوئے ہیں یا پھر گو آپ بیٹھے ہوئے ہیں لیکن آپ کا جسم آرام کی حالت میں نہیں ہے یا پھر آپ نے کافی یا سگریٹ پی ہے۔ کیونکہ کیفین اور نکوٹین دونوں دل کی رفتار کو 10 دھڑکنوں تک بڑھا سکتے ہیں۔ یا پھر آپ کو بخار چڑھا ہوا ہے، اگر مذکورہ بالا صورتوں میں سے کوئی صورت بھی نہیں تو آپ کو آرام کی حالت میں اختلاج قلب، کا عارضہ لاحق ہے۔ اور آپ کے دل کی دھڑکن معمول کی نسبت زیادہ ہونے کی شکل میں فورا معالج سے رجوع کی حقدار ہے اور اسے نیچے لانا نہایت اشد ضروری ہے۔ کیونکہ آرام کی حالت میں تیز دھڑکن بالآ خر شدید جسمانی کمزوری اور تھکا دینے کا باعث ہوتی ہے۔ جس سے دل کو معمول سے زیادہ کام پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ اور اگر آپ کے دل کی دھڑکن معمول سے کم ہے تو اسے مزید کم کرنا سود مند ہوگا۔ مدھم رفتار پر چلنے والا دل زیادہ کارگر اور مؤثر ہوتا ہے۔

اس لئے دل کی رفتار کو کم کرنے کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔ خواہ ابتدا سے ہی یہ کتنی بھی کم ہو۔ اردو فائدہ ہے۔ خواہ ابتداورزش سے دل کی دھڑکن، کیوں کم ہو جاتی ہے؟ آرام کی حالت میں دل کی دھڑکن کم کرنے کا بہترین طریقہ، خلاف قیاس طور پر، اسے طویل ورزش کے دوران تیز تیز چلانا ہے۔ یہ مشقت دل کو مضبود بناتی ہے تا کہ آہستہ چل کر بھی وہ اپنا کام پورا کرلے۔ دل کی بی آہستہ دھڑکن، تربیت کا ضعف قلب کہلاتی ہے۔