زندگی گزرنے کے ایک اہم اصول یہ ہے کہ آپ اپنے جسم کو وہ کچھ کرنے سے مت روکیں جو وہ کرنا چاہتا ہو۔ مختلف اشیاء ایسی خریدیں جو آپ کو محنت مشقت سے یکسر دور نہ کر دیں۔ ہر چیز کو آسان بنا لینا اس کے استعمال کرنے والے کو کمزور کر ڈالتا ہے۔ اگر آپ کار خریدنا چاہتے ہیں تو وہ خریدئیے جس میں گئیر ہاتھ سے تبدیل کئے جاتے ہوں۔ پاور سٹیرنگ اچھا ہے لیکن مہنگا ہے اور اس میں ایندھن بھی ضرور خرچ ہوتا ہے۔ اور یہ آپ کو ایک ایسی قدرتی ورزش سے محروم کر دیتا ہے جس میں ایک پل بھی زیادہ صرف نہیں ہوتا۔ جب ہم خلا بازوں کو طویل پروازوں کے لئے فٹ رکھنے کا پروگرام تشکیل کر رہے تھے تو ہم نے سوچا کہ ان کا ہر کام کٹھن بنادیا جائے۔ مثلا خوراک سے ڈبوں کو کھولنا ایک بڑا مسئلہ ہوتا کہ خلا باز آسانی سے کوئی چیز کھا نہ سکیں۔ لیکن بالآخر ہم نے یہ خیال ترک کر دیا کیونکہ اگر ان میں سے ایک بھی زخمی ہو جاتا یا بیمار پڑ جاتا تو دوسروں کے لئے بوجھ ثابت ہوتا۔ لیکن آپ کو اپنے لئے مشکلات پیدا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔

ورزش یوں آپ کی روز مرہ مصروفیات کا حصہ بن سکتی ہے کہ آپ کو محسوس بھی نہیں ہوگا۔ مثلا نہانے کے بعد جب آپ تو لئے کو نچوڑیں تو اوور لوڈ کے طور پر اسے پہلے سے زیادہ زور سے نچوڑیں تو آپ کی کلائیوں اور بازوؤں کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ ایک ورزش کے طور پر تو لئے کو نچوڑ نے کے عمل کو درمیانے درجے کی ورزش بنائیں اور اس کو بڑھاتے بڑھاتے سخت“ کے درجے پر لے آئیں۔ بس ٹھیک ہے آپ نے اپنی کل طاقت کا نصف استعمال کر ڈالا اور اس وقت تک کئے رکھا کہ اگر آپ کے پٹھے کمزور تھے تو اُن کی تربیت ہو گئی اور اگر وہ پہلے ہی طاقتور تھے تو ان کی طاقت بدستور قائم رہی۔ اگر آپ اب تو لئے کو دوسری طرف کو نچوڑیں گے تو مختلف قسم کے پھوں کی ورزش ہو جائے گی ۔ یہ ایک دفعہ کافی ہے۔ ” تیسری ورزش کے طور پر تولئے کو دونوں ہاتھ سے تھام لیں اور سینے کے سامنے لا کر اسے پھاڑنے کی کوشش کریں اور اپنی کوشش کو درمیانے درجے تک لاکر “سخت” کے درجے پر لا ئیں ۔ چوتھی ورزش میں تو لئے کو دونوں ہاتھوں سے نچوڑنے کی کوشش کریں۔ پہلے کی طرح اسے درمیانے درجے اور پھر تخت کے مقام تک لے آئیں۔ ان چاروں ورزشوں میں صرف ایک منٹ لگے گا۔ جس میں نہ تو گنے کی ضرورت پڑی اور نہ ہی کسی خاص سازد سامان کی۔ آپ کے جسم نے آپ کو بتا دیا ہے کہ کتنی زیادہ اور کتنی دیر تک طاقت استعمال بتادیا کرنی ہے اور اس سے آپ نے اپنے ہاتھوں ، کلائیوں، بازوؤں کندھوں اور چھاتی کی اتنی ورزش کر لی جو فٹ بنے اور بنے رہنے کے لئے کافی ہے۔

اس خیال میں کہ آپ کو خاص قسم کے پروگرام کی ضرورت ہے میں اتنا ہی پانی ہے جتنا اس تولئے میں جسے آپ نے خشک کر دیا ہے۔ دو اصل با قاعدہ اور بار بار کی جانے والی وارزش کے پانچ بنیادی اجزا ہیں۔ مروڑنا، کھڑے ہونا، کوئی چیز اٹھانا مختصر مگر تیز حرکت جس سے دل کی دھڑکن تیز ہو اور اتنی جسمانی محنت جسمیں 300 حرارے روزانہ خرچ ہوں ۔

اگر جنسی عمل میں مذکورہ بالا پانچ اجزاء کی ورزش ہو سکے تو فٹ بننے کے لئے کافی ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں۔ کیونکہ اس میں دل کی دھڑکن تیز تو ہوتی ہے لیکن اس کی بنیاد جذبات پر استوار ہوتی ہے جبکہ دل کو ایسی ورزش درکار ہے جو جسمانی محنت سے جنم لے۔ اگر آپ پہلے ہی جسمانی طور پر چاق و چوبند ہیں تو آپ کو با قاعدہ ورزش کے لئے کبھی بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اگر آپ روزانہ مذکورہ بالا پانچ بنیادی باتوں پر عمل کر لیتے ہیں تو آپ جسمانی زوال سے بخوبی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ ہر دوسرے دن مذکورہ پانچ بنیادی باتوں پر عمل کر لیتے ہیں تو آپ بالکل کنارے پر ہیں۔ اگر آپ ان پانچ باتوں سے دور ہیں تو اس سطح سے بھی نیچے رہیں گے جو کم از کم فٹنس کے لئے درکار ہے۔

اب آپ خود فیصلہ کرلیں کہ آپ کہاں ہیں۔ اگر آپ کو نبض کا ٹیسٹ دیتے ز مشکل در پیش ہوئی ہو تو آپ کم سے کم معیار سے بھی نیچے ہیں اور جسمانی زوال کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو سب سے پہلے جسمانی بگاڑ کی اصلاح کرنا ہوگی اور کم از کم معیار تک پہنچے کی کوشش کریں۔ جس میں آپ کو کسی ورزش کی ضرورت نہیں بس ذرا اپنی عادتوں کو تبدیل کرنا اور تھوڑا سا متحرک ہونا پڑے گا۔ کیا یہ کافی ہے؟ شاید آپ کے لئے ہو۔ اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے کہ آپ اسی طرح خوش اور مطمئن ہیں۔ آپ اپنے ضروری کام کر سکیں گے۔ لیکن اگر آپ اس سے بلند تر ہونا چاہتے ہیں اور فٹنس کا ایک خزانہ چاہتے ہیں کہ کسی ناگہانی صورتحال سے نبٹنے میں بیحال نہ ہوں مثلاً بارش میں ٹائر بدلنا کسی بیمار بچے کی خاطر رات بھر جاگنا، اور طویل فاصلے تک سیر و تفریح کے لئے جانا وغیرہ تو آپ کو ہمارا ہفتے میں 30 منٹ کی ورزش کا پروگرام اپنا نا ہوگا۔