مردوں میں کمر اور عورتوں میں ایک انچ کی چنکی

موٹا پا در اصل وزن بڑھنے کا نہیں بلکہ چربی بڑھنے کا نام ہے۔ اس لیے عرف عام میں دونوں کو جو ایک سمجھا جاتا ہے وہ غلط ہے ۔ بڑے پٹھوں سے وزن میں اضافہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ بھی بعیدار قیاس نہیں کہ اس کے ساتھ چربی بہت کم ہو ۔ اسلئے اب فنس کے معیار کو جانچنے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ وزن کم کرنے کا اصل مدعا جسم کے بنیادی ریشہ ساخت یعنی پچھوں ، ہڈیوں اور خون کی مقدار اور حجم میں کمی کئے بغیر صرف چربی کو کم کرنا ہے ۔ ورزش سے یہ ریشہ پرورش پاتا ہے اور چربی کم ہوتی ہے جس سے مشین پر آپ کا وزن بجائے کم ہونے کے بڑھتا ہوا نظر آ سکتا ہے ۔ کیونکہ مذکورہ بالا ریشہ چربی سے وزن میں زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ چربی گھلتی جارہی ہوتی ہے۔ فکر نہ کریں بس آئینہ دیکھتے رہیں آپ کا سراپا آپ کو بتادے گا کہ آپ موٹے نہیں ہورہے۔ کمر سرین اور رانوں کی چربی پر نظر رکھیں ، وزن کو بھول جائیں اور کمر پر ( بیلٹ ) کے سائز کو رہنما اصول مقرر کر لیں ۔ جو نہی چربی کم ہوتی ہے کمر بند کا سائز بھی کم ہو جاتا ہے اور اگر آپ موٹے ہو رہے ہوں تو اسکا سائز بڑھ کر تنگی پیدا کر دیتا ہے ۔ اسلئے آپ چاہیں تو مشین کو خیر باد کہہ کر صرف کمر پر توجہ مرکوز کر دیں ۔ جسم کا وزن ٹھوس پٹھوں سے بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا نہیں تو آپ کی کمر کا سائز صحیح رہنمائی کر دے گا۔

مردوں کا اصل مسئلہ وزن کا نہیں بلکہ کمر کا بڑھنا ہے۔ کیونکہ قدرتی امر یہ ہے کہ مرد جونہی زائد الوزن ہونے لگتے ہیں تو چربی اسکے مرکز کشش نقل یعنی کمر کے گرد اکٹھی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ یہاں ایک اور بات کیطرف اشارہ کرنا بھی ضروری ہے کہ ٹیپ سے کمر کو ناپنے میں بھی چند باتوں کوملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ شدید غلطی کا احتمال ہے۔ ان میں سے پہلی یہ کہ پیٹ بالکل اپنے معمول کی پوزیشن میں ہو یعنی نہ ہی اندر کو دھنسا ہوا اور نہ ہی باہر کو ابھرا ہوا۔ دوسری ، پیٹرو یکساں طور پر ہموار ہو۔ تیسری ، تیپ عین کمر بند کے مقام یعنی پیٹرو کے حلقے پر اور چاروں طرف سے افقی حالت میں ہو۔ بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ ٹیپ کی بجائے بلیٹ ہی کو استعمال کیا جائے ۔ اسے کمر کے گرد لپیٹ کر بکسوا اس سوراخ میں ڈال لیں جہاں یہ کمر کو آرام سے قابو کر لے ۔ پھر ٹیپ سے اس سوراخ تک کی لمبائی کو ناپ لیا جائے ۔ یہ آپ کی کمر کا صیح سائز ہوگا۔ لیکن مردوں میں اس سے آسان طریقہ بھی ہے جسمیں آپ کو ٹیپ کی قطعا کوئی ضرورت نہیں اور وہ ہے آپ کے زیر جامہ کا نمبر۔ اگر وزن 170 پاؤنڈ ہے اور 35 نمبر کا زیر جامہ آپ کو تنگ ہو تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ میں چربی کی زیادتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک جدول پیش خدمت ہے۔ مردوں کو اس سے اپنے متعلق صحیح اندازہ لگانے میں آسانی رہے گی۔

طریقہ: – وزن اور کمر کی پیمائش کے درمیان لکیر کھینچیں یہ سیدھی یا اوپر کی جانب رہے تو مناسب اور اگر نیچے کی جانب جائے تو غیر مناسب ہے۔