جب آپ مشین پر اپنا وزن کرتے ہیں تو صرف وزن کے بارے میں ہی جان پاتے ہیں اور آپ کو جسم کے اندر موجود چربی کا کچھ پتہ نہیں لگتا۔ ستم ظریفی اسطرح بھی ہوتی ہے کہ وزن کم ہورہا ہوتا ہے مگر چربی بڑھ رہی ہوتی ہے ۔ اس تھلیوں کو اس کرشمے سے اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے وہ یوں کہ جب کسی مقابلے میں حصہ لیکر فارغ ہو جا ئیں تو وہ ورزش کم کر دیتے ہیں لیکن خوراک حسب سابق جاری رہتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پٹھے گھٹنے اور چربی بڑھنے لگ جاتی ہے۔ چونکہ پٹھوں کا وزن چربی سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے تو پٹھوں کے کم ہونے سے وزن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے اور چربی کا حجم بھی پہلے کی نسبت کافی بڑھ جاتا ہے۔ ظاہر ہے مشین پر تو وزن کم نظر آئے گا۔ لیکن چربی میں اضافے کے متعلق کچھ عیاں نہیں ہوگا۔ اسی طرح جسم میں موجود فاضل مادوں کے متعلق بھی مشین کچھ نہ بتا پائے گی۔ 

ہم فرض کر لیتے ہیں کہ آپ نے ایک وقت کے کھانے میں 4 پاؤنڈ خوراک کھائی۔ اگلی صبح تک یہ 3 پونڈ رہ جائے گی گو یہ ہم تشویش انگیز معلوم ہوتا ہے لیکن آپ کی اصل جسمانی کیفیت کا غماض نہیں ۔ تین دن کے بعد تمام فالتو خوراک اور پانی جسم سے خارج ہو چکنے کے بعد صرف ایک پونڈ خوراک ہی جزو بدن ہوسکی ہوگی ۔ اگر اس دوران آپ نے معمول کیوزن کی مشین غلطی سے مبرا نہیں ہوتی ۔ وزن کرنے کے بعد اس کی سوئی صفر سے ذرا دائیں پائیں بھٹی رہتی ہے اسی وجہ سے جتنی بار وزن کیا جائے ہر دفعہ مختلف وزن ظاہر ہوگا۔ بالکل صحیح وزن بتانے والی مشین بد قسمتی سے اتنی مہنگی ہوگی کہ اس کا گھر یلو استعمال ممکن ہی نہ رہے گا۔ مروجہ شین پر تو آپ ذرا سا کسی جانب جھک جائیں یا وزن دا ئیں یا بائیں کسی طرف منتقل کر دیں تو مشین 5 پوند کم یا زیادہ دکھا سکتی ہے۔ القصہ اس پر اعتبار کرنا ایسا ہی ہے جیسے کسی متلون مزاج آمر سے کوئی معاہدہ کر کے اس پر عملدرآمد کی امید رکھی جائے۔

اگر آپ روزانہ اپنا وزن کرتے ہیں اور بتدریج اضافہ ہوتا دیکھ رہے ہیں تو ورزش کرنے کے نتیجے میں پچھوں میں اچھی نشو نما کی علامت ہے لیکن اگر ورزش نہ کر رہے ہوں تو یہ خالصتا چربی میں اضافے کا شاخسانہ ہوگی۔ جو کسی طرح بھی خوش آئند نہیں ۔ جبکہ وزن میں کمی ، ضروری نہیں کہ چربی کے بتدریج ختم ہونے کی ہی دلیل ہو۔ ایسا ہونا، پانی کی کمی اور پیشاب آور مائعات مثلا چائے ، کافی ، شراب وغیرہ کے استعمال کی مرہون منت بھی ہو سکتی ہے۔ ایسے تمام پروگرام جو 5 یا زائد پاؤنڈ فی ہفتہ کم کرنے کا دعوی کرتے ہیں، ان کا انحصار انہی پیشاب آور ادویات اور وزن کی مشین کی ناقابل اعتبار کار کردگی کا ہی کرشمہ ہوتی  پوری ہوگی یہ پھر پہلے والی سطح پر آ جائے گا۔ہے جبکہ اس طرح چربی والا وزن مستقل طور پر کم نہیں ہوا ہوتا۔ 

آپ کو ایک اور دلچسپ بات بتاؤں کہ اگر کسی طرح ممکن ہو کہ لگا تار 10 دن تک ایک ہی قسم کی خوراک کھائی جائے ۔ ایک ہی طرح کی ورزش یا نقل و حرکت کی جائے ، ایک ہی طرح کی ذہنی کیفیت طاری رہے اور موسم بھی بدستور ایک ہی  آپ روزانہ پیشاب، پاخانے یا پینے کی یکساں مقدار خارج نہیں کر سکتے ۔طرح رہے تو بھی وزن هر روز گھٹتا بڑھتا رہے گا۔  در حقیقت وزن کی مشین سے آپ صرف زیادہ غذا کا اثر معلوم کر سکتے ہیں۔ اس سے کہیں زیادہ یقینی طریقہ اپنے آپ کو بغور آئینے میں دیکھنا ہے ۔ موٹاپے کی نشاندہی کیلئے کسی مشین کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ جسم کے اطراف سے لٹکتا اور ڈھلکتا ہوا ماس ہی آپ کو یہ باور کرانے کیلئے کافی ہے کہ آپ کو اب کچھ کرنا چاہیے۔ اگر آپ کا پیٹ کمر بند یا بیلٹ سے آگے کی طرف نکلا ہوا ہے تو کیا پھر بھی یہ جاننے کیلئے کہ آپ موٹے اور زائد الوزن ہورہے ہیں کسی مشین کی ضرورت باقی رہتی ہے؟