ہرگز ہرگز نہیں نمک کی گولی کھانا نہ کھانے سے کہیں نا مناسب ہے ۔ یہ درست ہے کہ زبر دست پسینہ آنے سے پٹھوں میں اکڑاؤ کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے ۔ جس کو رفع کرنے میں نمک مفید ہے۔ لیکن نمک کی گولی ایک ٹھوس چیز ہے جو معدے کی اندرونی جھلی پر بیٹھ کر متلی اور قے کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر آپ کو یہ اندیشہ ہو کہ کسی ورزش یا مقابلے کے دوران بہت پسینہ آئے گا تو اس سے پیشتر آپ کھانے کے ساتھ ذرا زیادہ نمک استعمال کر سکتے ہیں۔ مقابلے کے دوران آپ پانی میں نمک ملا کر پی سکتے ہیں یا کوئی پھل نمک پاشی کر کے کھا سکتے ہیں۔ بلکہ کسی بھی جسمانی کام کے بعد ایک حد تک نمک کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے لیکن اسکی زیادتی سے بچیں۔ بس اتنا ہی نمک جسم کو دیں جتنا پسینہ اس کی زیادتی شیخ یا اکثر او اور پچھوں کی کمزوری پیدا کر سکتی ہے جس سے بچنے کے لیے آپ نمک لے رہے ہوتے ہیں۔ اس میں ہوتا یوں ہے کہ نمک کی فالتو مقدار کو پتلا کر کے جسم سے خارج کرنے کے لیے خلیوں سے پانی نکل نکل کر نظام ہضم کے ذریعے خون میں شامل ہوتا شروع ہو جاتا ہے اور خود خلیوں میں مائعات کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور وہ خشک ہو کر تشیخ کی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں ۔ یہ بات تو آپ کے مشاہدے میں بھی آئی ہوگی کہ گوشت کوسکھانے کے لیے نمک کے محلول میں ڈبوتے ہیں جس سے وہ جلد خشک ہو جاتا ہے۔

لحمیات (پروٹین) زیادہ کھانے سے طاقت زیادہ ہوتی ہے

بہت سے ایتھلیٹ بھی یہی سمجھتے ہیں۔ اس خیال کو مزید تقویت مقوی ادویات بیچنے والے سیلز مین دیتے ہیں۔ حالانکہ در حقیقت زیادہ لحمیات کھانا، پیسے کے ضیاع کے سواکچھ بھی نہیں ۔ انسانی جسم میں بے تحا شاذ جائز ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جسم میں حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی صلاحیت بھی حیرت انگیز حد تک ہوتی ہے۔ یہ خیال کہ آپ کو کار کردگی برقرار رکھنے کے لیے مخصوص خوراک مخصوص مقدار میں روزانہ درکار ہوتی ہے، بالکل بے بنیاد ہے۔ بنیر میں نے ایک دفعہ کام کرنے کی صلاحیت پر فاقہ کشی کے اثرات کا تجربہ کیا۔ اور اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ چار دن اور چار رات کا فاقہ کیا۔ اس اثنا میں ہم نے پانی کے سوا اور کوئی چیز نہیں لی۔ حتی کے چیونگ گم بھی نہیں۔ اس دوران میں بلا ناغہ کلاس میں جاتا جہاں تین پیریڈ جسمانی ورزش کے بھی ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ میں پہلوانی ٹیم کے ساتھ کثرت بھی کراتا۔ میں یہ جان کر حیران رہ گیا کہ تین دن کے فاقے کے باوجود میں اپنے آپ کو اس قدر بھو کا محسوس نہیں کرتا تھا۔ ہاں مجھے اس وقت کھانے کی شدید خواہش ہوتی جب میں کسی بیکری یا برگر کے سٹال کے پاس سے گزرتا۔کئی سال بعد ہارورڈ فیٹینگ لیبارٹری میں ایک اور تجربہ کا اتفاق ہوا۔ جس میں ایک ماہ تک ہم نے لحمیات سے بالکل اجتناب کیا۔ مہینہ ہونے کے قریب صرف اتنا فرق پڑا کہ خون میں وٹامن بی کمپلیکس کی تھوڑی ہی کمی واقع ہوئی۔ میں یہاں جلدی سے یہ بتاتا چلوں کہ اپنی تجرباتی کوششوں میں فاقہ کشی کے ذریعے وزن کم کرنے کا کبھی نہیں سوچا۔ کچھ ماہرین فزیالوجی ( جسم انسانی کے تمام افعال کا علم ) مرکز گریز قوتوں کے جسم پر اثرات کے ذریعے پتہ نہیں کیا جانا چاہتے ہیں ماسوائے اپنے آپ کو سزا دینے کے ا انکے ہاتھ کچھ نہیں آتا ۔ اس دوران وہ جسم کو برف کیطرح جما کر ایک ایسا تجربہ کرتے ہیں جس کا لازمی نتیجہ بخشی کی صورت میں نکلنا ہوتا ہے جس کے متعلق وہ پہلے ہی جانتے ہوتے ہیں۔ بہر حال یہ انکا اپنا معاملہ ہے۔ لیکن وہ یہ سب کچھ معاوضے کے لیے نہیں کرتے ۔ ایک اوسط درجے کے آدم کا کوئی کام نہیں کہ وہ اپنے آپ کو بو کا مار کر وزن کم کرے۔ جب وہ ایسا کرتا ہے تو پھر خمیاز بھی بھگتنا ہے۔ اس قسم کے تجربات نے ایک چیز بہر کیف ثابت کی ہے کہ انسانی جسم میں لحمیات اور چربی کے اتنے عظیم ذخائر محفوظ ہوتے ہیں کہ اسے باہر سے مقوی ادویات کو قطعا کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اپنے آپ کو لمبے عرصے تک فاقہ کشی کی نذر کرنے کے جو سنگین نتائج ہو سکتے ہیں وہ میں نے اپنے اوپر دیکھ لیے کہ میں ایک کتے کی طرح بیمار پڑ گیا۔ ایک ماہ تک میری آنتوں نے ٹھیک سے کام نہیں کیا اور میں بلا وجہ بہت نقاہت کا شکار ہو گیا۔

جب ہم ایک متحرک زندگی گزاررہے ہوں تو ہمارا جسم ایندھن کے طور پر چربی اور نشاستے کے ذخائر کو استعمال میں لاتا ہے۔ ایک ایسی متوازن خوراک جس میں حیوانی اور نباتاتی لحمیات شامل ہوں لحمیات کی اتنی خاطر خواہ مقدار مہیا کر دیتی ہے کہ بدن کی ضروریات اچھی طرح پوری ہونے کے بعد ذخیرہ بھی ہوسکیں۔ یا درکھیں غیر معمولی کارکردگی کے لیے غیر معمولی خوراک کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم نے ایتھلیوں کو جیلاٹن پاؤڈر ایک بالکل بے اثر چیز ) کے کیپسول یہ کہ کر استعمال کروائے کہ وہ جادو اثر لحمیات کی اعلیٰ قسم سے بھر پور ہیں۔ ابتدائی نتائج نے ظاہر کیا کہ ان کی کارکردگی میں کافی بہتری آئی یہ جس سے یہ ثابت ہوا کہ آپ کسی چیز کو کچھ بھی بنا کر کھلا دیں تو مثبت اثر ملے گا۔ لیکن گہری تحقیق نے یہ بتایا کہ ایسا صرف نفسیاتی طور پر ہوتا ہے ، عملا نہیں۔ آج کا متوازن خوراک کا نظریہ جس پر ہم بعد میں سیر حاصل بحث کریں گے، پیدا ہی ایک ایسی خوراک کی جستجو سے ہوا تھا جو اکسیر کا درجہ رکھے ۔ دراصل آپ کو ہر قسم کی خوراک چاہیے۔ کسی بھی طرح کی خوراک سے گریز اتنا ہی غلط ہے، جتنا منقوی ادویات کا