اس میں 10 دھڑکن فی منٹ کی کمی کے لئے آپ کو طویل ترین فاصلے کا ایتھلیٹ بننا ضروری نہیں۔ کوئی بھی ایسی ورزش جو آپ کے دل کی زائد کار کردگی میں تھوڑا اضافہ کردے، کافی ہے۔ اگر آپ نے ورزش بالکل نہیں کی تو بس تھوڑا سا متحرک ہو جانا بھی کارگر ثابت ہوگا۔ شاید چلنے سے ہی کام بن جائے۔ اسی طرح ابتدا میں آپ کی مدہم دھڑکن کا یہ مطلب نہیں کہ آپ میں قوت برداشت ہے اور آپ فورا میل کی دوڑ لگانی شروع کر دیں۔ آپ کو احتیاط سے تیاری 2 کرنی پڑے گی جیسی کہ اس شخص کو جس کی دھڑکن شروع سے ہی تیز ہے۔

جب ہم اصل پروگرام کی طرف آئیں گے تو آپ کو ہر مرحلے میں مطلوبہ دھڑکن متعین کرنے کا فارمولا بھی بتائیں گے فی الحال چند ر ہنما اصول طے کر لیں۔ شروع شروع میں ورزش کے دوران آپ کی نبض کی کم سے کم رفتار 0 15 منفی عمر ہونی چاہیے۔ مثلاً اگر آپ 50 سال کی عمر میں فٹنس پروگرام شروع کر رہے ہیں تو آپ 100 دھڑکن فی منٹ سے ورزش کی ابتدا کریں۔ اور اگر پہلے ہی ورزش کے عادی اور مناسب طور پر فٹ ہیں تو 170 منفی 50 یعنی 120 کی شرح سے درزش کر سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں آپ عمدہ انس کے حامل اور خوب زور دار طریقے سے ورزش کرنا چاہتے ہیں تو 190 منفی 50 یعنی 140 نی منت کی دھڑکن تک جا سکتے ہیں۔

یہ خیال کہ جتنی زیادہ محنت اتنا ہی بہتر بھی ایک حد تک ہی صحیح ہے۔ 110 100 سے بہت بہتر ہے لیکن 140،150 کے مقابلے میں بس ذرا سا ہی بہتر ہے۔ جیسے جیسے آپ کی حالت بہتر ہوتی جائے تو آپ کیلئے 120 کے ارد گر د پہنچ جانا ضروری ہے۔ ایک فٹ شخص اگر 120 سے کم پر ورزش کرے تو بے کار ہے۔ آپ ایک ہی ماہ میں بہتر سے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر ابتدا آپ کی دھڑکن 95 ہے تو ایک کی ورزش کے بعد اسے 90 تک آجانا چاہیے۔ ایسا نہ ہونے کی شکل ” میں دل اور پھیپھڑوں کی قوت برداشت بڑھانے والی ورزش میں مناسب اضافہ ضروری ہے۔ شروع میں آپ کے دل کی زیادہ سے زیادہ دھر کن ایک ایتھلیٹ سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کم سے کم دھڑکن بھی ایک ایتھلیٹ سے کم ہو سکتی ہے۔ یہ کمی بیشی آپ کی کارکردگی کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتی۔ یہ اہم نہیں کہ آپ کس سطح سے شروع کرتے ہیں بلکہ دھڑکن میں کمی لانا، اہم ہے۔ آپ کی تربیت کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دل کی دھڑکن کو 5 تا 10 فی منٹ تک گھٹانے میں کامیاب ہو جائیں ۔ خواہ ابتدا میں وہ کتنی ہی ہو ۔ دل کی یہی مدہم دھڑکن انتہائی تربیت یافتہ اتھلیوں اور پرسکون نظر آنے والے سڈول چوپایوں کی بے پناہ طاقت کے پس پردہ کار فرما ہوتی ہے۔ یہی ایک اچھے تربیت یافتہ شخص کا خاصہ ہوتی ہے جس میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ ہر کام با آسمانی کر گزرتا ہے اور جو اپنے آپ کو زیادہ جاندار اور انتھک ہونے کے ساتھ ساتھ ، لامحدود صلاحیت کا حامل بھی سمجھتا ہے۔