“متنوع فٹنس کے فوائد: کیوں ایک ہی طرز کی ورزش کافی نہیں ہے”

ایک ہی طرز کی کوئی ورزش بھی کافی نہیں

فٹنس کے مروجہ تصورات

اکثر لوگ جب کسی فٹنس پروگرام کا سوچتے ہیں تو یہ چاہتے ہیں کہ بس ایک ہی طرز کی کوئی ورزش کافی ثابت ہو جائے۔ وزن اٹھانے والے یہ سمجھتے ہیں کہ وزن اٹھانے سے انہیں سب کچھ مل جائے گا۔ ٹینس کے کھلاڑی کا خیال ہے کہ ٹینس ایک مکمل ورزش ہے، جبکہ جوگنگ کرنے والا روزانہ 8 منٹ میں میل کے حساب سے ایک سال دوڑ سکتا ہے، لیکن اس وقت اس کی جسمانی حالت دو ماہ بعد والی حالت سے بہتر ہونے کی بجائے خراب ہوگی۔ کیونکہ پہلے دو ماہ ایک میل کی دوڑ سے اس کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہو گئی تھی اور اب اس طرح جاری رکھنے سے اس کا جسم اس ورزش کا عادی ہو جائے گا، اور نتیجتاً بہتری کی بجائے ابتری شروع ہو جائے گی۔ ہم اس موضوع پر بعد میں تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

ورزش کی مخصوصیت اور اثر

ہر ورزش کا جسم کو سدھارنے میں ایک مخصوص اثر اور دورانیہ ہوتا ہے۔ تیز دوڑنے والے طویل فاصلے تک نہیں دوڑ سکتے ہیں، تیرنے سے پٹھے خصوصاً مضبوط نہیں ہوتے، اور وزن اٹھانے سے دوران خون کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ گو ورزش کسی بھی صورت میں ہو مفید ہے لیکن کوئی بھی ایک ورزش فٹنس کیلئے مکمل طور پر کافی نہیں۔ اس کے لیے کئی قسم کی ورزشوں کا مجموعہ ہونا ضروری ہے۔

فٹنس کے مختلف پہلو

فٹنس کا تصور بس ایک جملے سے منسلک ہے: فٹنس کس لئے؟ زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ مجھے لاس اینجلز پولیس اکیڈمی کی طرف سے کیڈٹوں کے لیے فٹنس پروگرام ترتیب دینے کے لیے کہا گیا۔ میں نے ان کے پچھلے اور موجودہ پروگراموں کی روشنی میں ایک پروگرام بنایا۔ ان کا جسمانی تربیت کا موجودہ معلم ایک نامی گرامی باکسر رہا تھا۔ اس نے تمام کیڈٹوں کو مکہ بازی کا بیگ اور پھلانگے والی رسی دے کر ایک دوسرے سے مکہ بازی پر لگا دیا۔ موجودہ سے پہلے والا معلم ایک ایتھلیٹ تھا اور اس کا پروگرام دوڑ کی تیاری والا تھا، لیکن اکیڈمی اپنے معلم کے رحم و کرم پر تھی اور اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی تھی کہ پولیس کے کام میں کسی قسم کی فٹنس درکار ہوتی ہے۔

تربیت کی عملی ضرورت

میں نے اپنے ایک ساتھی کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ مختلف پولیس اہلکاروں کے ساتھ رہ کر فرائض کی نوعیت بالتفصیل اکٹھی کرے اور مجھے بتائے۔ اس کی دی ہوئی معلومات سے پتہ چلا کہ پولیس والوں کو اکثر و بیشتر پھرتیلی کارروائیاں کرنی پڑتی ہیں۔ کسی کا تعاقب کرتے ہوئے اگر وہ پہلے پچاس گز میں ملزم کو نہیں پکڑ پاتے تو پھر دوسرے ذرائع استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر انہیں کسی مشتبہ کو پکڑنے کے لیے کسی باڑ پر چڑھنا پڑے تو ان کے لیے خرچے کا راستہ کھل گیا جو ظاہر ہے ان کو مصیبت نظر آتا ہے۔

مجرموں کی طاقت اور فٹنس پروگرام

اس کے علاوہ، جو ملزم پکڑے جاتے ہیں وہ حیران کن حد تک طاقتور نکلتے ہیں۔ ہم اب تک یہی سمجھتے تھے کہ پولیس والے طاقتور اور ملزم کمزور ہوتے ہیں، لیکن اب ہمیں اپنے نقطہ نظر میں ترمیم کرنا پڑی۔ لہذا ہم نے مختلف جیلوں میں جا کر مجرموں کی جسمانی طاقت کا اندازہ لگایا تاکہ پولیس والوں کو ان کے برابر تو طاقتور بنایا جائے۔ اس ساری تگ و دو کے بعد ہم نے تربیتی پروگرام کو آخری شکل دی۔ پانچ میل کی دوڑ جو ہر پولیس اکیڈمی میں تربیت کا بنیادی جزو ہوتی ہے، اس کی بجائے ہم نے 50 میٹر کی تیز دوڑ بار بار وقفے کے ساتھ شروع کرائی، اور بازی کے بیگ کی جگہ ہم نے ہلکے وزن رواج دیے جن سے مختلف اعضاء کی مضبوطی کے لیے ورزش کروائی جاتی۔ اس کے علاوہ دست بدست لڑائی اور ضبط نفس کی مشقوں پر زور دیا گیا۔ نتائج پہلے سے کئی گنا بہتر برآمد ہوئے۔

مزید علم شامل کریں

یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ ورزش کے مختلف پہلوؤں کا ادراک ہمیں اپنے فٹنس پروگرام کو زیادہ مؤثر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ جب ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی ایک ورزش مکمل فٹنس کے لیے کافی نہیں، تو ہمیں ایک جامع پروگرام کی ضرورت پیش آتی ہے جو جسمانی، ذہنی، اور کارکردگی کی مختلف ضروریات کو پورا کر سکے۔ ایسے پروگرام میں متنوع ورزشوں کا مجموعہ شامل ہوتا ہے، جیسے کہ وزن اٹھانے، دوڑنے، تیرنے، اور ایتھلیٹک مشقیں، جو مختلف جسمانی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہیں۔

یہ بھی ضروری ہے کہ فٹنس پروگرام کو فرد کی مخصوص ضروریات اور مقاصد کے مطابق ڈھالا جائے۔ جیسے کہ پولیس اہلکاروں کے لیے مخصوص حالات اور فرائض ہوتے ہیں، ویسے ہی ہر فرد کی اپنی جسمانی حالت، صحت کی ضروریات، اور زندگی کے مقاصد ہوتے ہیں جو اس کے فٹنس پروگرام کی نوعیت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس طرح کے تفصیلی اور متنوع پروگرام فرد کی جسمانی حالت کو بہتر بنانے اور اس کی کارکردگی میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *