ذاتی دیکھ بھال کے معاملے میں جتنا اوٹ پٹانگ رویہ، وزن کم کرنے سے برتا گیا ہے دو نا قابل فہم ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں موٹے اور کوتا لوگ جو غیر حقیقی تصورات میں اور مبتلا ہونے میں چند عطائیوں ، ڈاکٹروں ہنس کے نام ناد معلموں ، اور غذائی ماہروں کے ہاتھوں میں کھلونہ بنے ہوئے ہیں جن میں سے اکثر انہیں ایسے خواب دکھاتے ہیں جن کا کوئی و جود ہی نہیں ہوتا ۔ وہموں والی خوراک اور چنگی بچانے میں وزن کم کرنے کے دعویدار پروگرام مجموعی طور پر تکلیف دہ خطرناک اور بے اثر ثابت ہوتے ہیں۔ 

لیکن پھر بھی حقیقت یہ ہے کہ وزن کم کرنا اتنا ہی آسان اور سہل ہے جتنا پٹھوں، دل، اور پھیپھڑوں کی قوت برداشت کو پڑھاتا۔ میں نے کتاب کے شروع میں ہی آپ کو بتا دیا تھا کہ اس کے لئے بھوکے مرنے اور چند اشیائے خوردونوش تک محدود ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ بلکہ میں تو یہاں تک کہوں گا کہ ان میں سے کوئی ایک راستہ اختیار کرنے سے اصل مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ ہاں اگر آپ ہمارے نبض کی رفتار پر مبنی فٹنس پروگرام کے ذریعہ وزن کم کرنے کی کوشش کریں تو یہ اتنا آسان ہوگا جیسے ایک فالتو چپاتی سے گریز کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ میں نے تقریباً ایک ہزار افراد کو وزن کم کرنے میں مدددی ہے، جس کے دوران سب سے مشکل بات ان کو اس چیز پر قائل کرنا تھا کہ ہفتے میں ایک پاونڈ سے زیادہ وزن کم کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔

یعنی سال میں 52 پاونڈ وزن گھٹا لینا، کچھ فائدہ مند نہیں کیا ؟ میرے منع کرنے کے باوجود اگر کسی نے اس سے زیادہ کی کوشش کی تو اسے حقیقت میں کچھ ہاتھ نہ ا آیا۔ اسکے باوجود جنہوں نے میری ہدایات پر پورا پورامل کیا وہ گو ہر مراد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ کیونکہ ہمارا طریقہ خود کار ہے جو بھی نا کام نہیں ہوتا۔ میرا فلسفہ یہ ہے کہ آپ تھوڑے سے متحرک ہو جا ئیں اور غذائی حراروں (کیلوریز) میں ہلکی سی کمی کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وزن کم نہ ہو۔ اس سے ہٹ کر وزن کم کرنے کا کوئی اور زیادہ فطری طریقہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا۔ ہمارے پروگرام میں آپ کو کسی قسم کی کوئی جسمانی کلفت بھی نہیں اٹھانا پڑتی اور یہ اتنا مؤثر ہے کہ اس پر تھوڑا شدت سے عمل کریں تو آپ کا وزن اتنا کم ہو جائے گا کہ پھر اس کے مداوے کے لئے کوئی جتن کرنا پڑیں گے اس لئے پروگرام کی مقررہ حدود کے اندر رہنا ہی بہتر ہو گا۔ اسکی مزید تشریح یوں ہے۔

انسانی جسم ایک انجن کی مانند کام کرتا ہے ۔ اور قوانین فطرت کے تابع ہے۔ خاص طور پر توانائی کو محفوظ رکھنا بڑا اہم ہے۔ توانائی خوراک کے ذریعہ جسم میں داخل ہو کر سارے کام کرتی ہے۔ یہ اصول بھی محل نظر ہے کہ کوئی شخص جتنے حرارے کھاتا ہے اگر اس سے زیادہ توانائی صرف کرلے تو لازمی نتیجہ وزن میں کمی ہوگی۔ اس کے برعکس بھی اتنا ہی صحیح ہے یعنی توانائی کا خرچ اس کی مقدار جسم سے کم ہونے کی صورت میں وزن کا بڑھنا قدرتی ہوگا ۔ ایک اوسط جسامت کا آدمی تقریباً 2400 حرارے روزانہ کھاتا ہے اور 2300 خرچ کرتا ہے اس طرح جسم میں بچے ہوئے یہ 100 حرارے جمع ہو کر بتدریج موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔