ایک افسانوی شخصیت ”مائل کے بارے میں کہانی مشہور ہے کہ اس نے ایک نوزائیدہ بچھڑے کو اٹھالیا۔ اور پھر روزانہ جیسے جیسے بچھڑا بڑا ہوتا گیا وہ اسے اٹھا تا رہا کیونکہ ساتھ ساتھ مائکلو کی طاقت بھی بڑھتی رہی یہاں تک کہ جب وہ پورا بیل بن گیا تب بھی مائکلو اسے اٹھا لیتا تھا۔ گویہ کہانی تخیلاتی ہے لیکن جس اصول کی تصدیق کرتی ہے وہ حقیقی ہے۔ اور لوڈ آپ کے فٹنس پروگرام کی بنیاد اور تربیت کا اہم جزو ہے۔ یہ مطابقت پذیری کے حیاتیاتی قانون پر مبنی ہے۔

بدیوں کی تحقیق میں سب سے معتبر نظریہ ولف کا قانون“ ہے۔ جو یہ بیان کرتا ہے کہ کسی ہڈی کی ساخت اس کے استعمال کی نوعیت کے مطابق ہوتی ہے۔ کوئی بڑی جتنی زیادہ استعمال ہوتی ہے وہ اتنی ہی موٹی اور بھاری بن جاتی ہے۔ ہڈی کو جتنی توڑ مروڑ کا سامنا ہوتا ہے اس کی اندرونی ساخت ویسی ہی ہو جاتی ہے۔ چھے بھی ایسے ہی اصول کے زیر اثر ہوتے ہیں۔ دل کا پیٹھ بھی اس میں شامل ہے۔ سرجنوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ اگر آپ ایک پٹھے کا کچھ حصہ الگ کر لیں یا ایک پٹھے کو معمول سے ہٹ کر کسی اور جگہ لگا ہیں تو وہ اپنے آپ کو اس جگہ کی ضروریات کے مطابق ڈھال لے گا۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر عضو کی ساخت اس کے استعمال کے مطابق ہوتی ہے جسم کے تمام رگ  وریشے اور ان کی صلاحتیں انتہائی مطابقت پذیر ہوتی ہیں۔ جسم کے افعال و خصائص جیسے طاقت ، سکڑنے کی صلاحیت کسی وزن کو سہارا دینے کی قوت وغیرہ تادیر استعمال نہ ہونے سے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اگر آپ ہڈیوں کو استعمال نہیں کریں گے تو وہ تحلیل ہونے لگیں گی۔ معدنیات ان میں سے رس رس کر خارج ہو جائیں گے جس سے وہ ہلکی ، کھوکھلی اور بھر بھری ہو جاتی ہیں جیسے ” آسٹیو پروسس کہتے ہیں: اس کا واحد علاج ورزش ہے۔ کسی شخص کی عمر خواہ کیا ہو اور اس کی جسمانی حالت کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو،اسے آہستہ آہستہ بڑھا کر ورزش کروانے سے صحت یاب کیا جاسکتا ہے۔

آپ کا پروگرام ہر اس پٹھے کی ورزش کرواتا ہے جس کی آپ کو ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ نظام قلب وشر، مین پر بھی ایسا ہی اثر کرتا ہے۔ لیکن اہم بات یہ کہ اور ہے کہ یہ آپ کے پٹھوں اور نظام قلب کو کس نہج پر استعمال کرواتا ہے۔

ہر ورزش کا مدعا یہ ہونا چاہیے کہ ایسے مقاصد کا حصول ممکن بنا سکے جو پہلے نہ ہوسکا ہو۔ اگر آپ وہی ورزشیں ایک ہی تعداد میں کرتے رہتے ہیں، تو یہ کوئی سودمند پروگرام نہیں۔ یہ سود مند اس وقت بنتا ہے جب بتدریج اضافے کا اصول کارفرما ہو۔ اور آپ اس کی ابتدا اپنی عام صلاحیت سے بڑھ کر کریں مثلاً اگر آپ زیادہ سے زیادہ دس پاؤنڈ اٹھانے کے عادی ہیں تو آپ کا پروگرام 11 پاؤنڈ سے شروع ہونا چاہیے اور اگر آپ سے دل کی رفتار زیادہ سے زیاد ہ 90 ہے تو ورزش 100 سے شروع کریں۔ اگر آپ پہلے کبھی تین بلاکوں سے زیادہ نہیں چلے تو چار سے شروع ہوں گے۔ آپ اپنی کامیابی کو بڑی تب ہی کہہ سکتے ہیں جب آپ نے آج ، گذشہ کل سے قدرے زیادہ ورزش کی ہو۔ اوور لوڈ کے طریقے اگر آپ خاصے متحرک ہوں اور اچانک کئی دنوں کے لئے غیر متحرک ہو جاتے ہیں تو آہستہ آہستہ آپ متحرک ہونے کی صلاحیت کھو دیں گے ۔ ہر روز آپ گذشتہ دن کی نسبت کم فٹ ہوں گے۔ عجیب بات یہ ہے کہ آپ حرکت کریں یا نہ کر یں لیکن چومیں گھنٹوں میں آپ کی فتنس میں کم لیکن قابل پیمائش کمی ضرور واقع ہوتی ہے۔ تو حقیقت یہ ہے کہ اگر آج آپ اسی قدر ورزش کر سکتے ہیں جتنی کل کی تھی تو یہ بھی اور اوڈ ہے کیونکہ آج آپ کل کی نسبت کچھ کم فٹ ہو گئے ہوتے ہیں۔ آج یہ اوور لوڈ آپ میں مطابقت پذیری کی تحریک پیدا کرتا ہے جو کل تک مدھم پڑ جائے گی۔

کم سے کم کار کردگی برقرار رکھنے کے لئے ایک ہی طرح کی ورزش ٹھیک ہے۔ لیکن اگر آپ زیاد و فٹ : و نا چاہتے ہیں تو آپ کو تھوڑے زیادہ اور لوڈ کی ضرورت ہوگی ۔ اوور لوڈ کے کئی طریقے ہیں۔ اس کا سب سے خطر ناک طریقہ یہ ہے کہ ورزش کی شدت میں اضافہ کر دیا جائے جیسے زیادہ وزن اٹھانا ، زیادہ تیز بھاگنا، یا زیادہ مزاحمت کے خلاف حرکت کرنا۔ اس سے محفوظ طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران میں اضافہ کردیں۔ یعنی وزن کو تھوڑ اسا زیادہ فاصلے تک لے جانا، زیادہ دور تک دوڑتا ۔ سب سے محفوظ طریقہ ہے۔ ورزش کی تکرار میں اضافہ یعنی ہفتے میں ایک دفعہ زیادہ کر لیں۔ وزن اٹھانے والے ہر ورزش کے کئی دفعہ کرنے کو سیٹ کا نام دیتے ہیں ۔ وہ اور ان کو اس طرح ترتیب دیتے ہیں کہ ہر سیٹ میں مطلوبہ تکرار وزن اٹھانے یا سیٹ کی صورت میں کرتے ہیں۔

اسی طرح آپ ورزش کے دوران اپنے دل کی رفتار کو بڑھانے کے لئے چلنے یا بھاگنے کی رفتار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس میں مزید اضافے کے لئے آپ مزاحمت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ وہ یوں کہ تھوڑے سے وزنی جوتے استعمال کریں یا تیز چلنے کے لئے کوئی ڈھلوان جگہ چن لیں۔ اگر دل کی رفتار میں اضافہ آپ کے اندازے سے زیادہ ہے تو اپنی رفتار ذرا کم کردیں یا درمیان میں رک کر آرام کرلیں۔ اپنی ورزش کرنے کے طریقوں میں وسیع نوعیت کی تبدیلیاں کرتے رہیئے تا کہ دل کی مطلوبہ رفتار کو حاصل اور برقرار رکھا جاسکے۔ بتدریج اوور لوڈ حاصل کرنے کا ایک اور طریقہ ورزش میں آرام کے وقفے کے دوران ملتے جلتے رہنا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وقفہ ختم کرنے کے لئے دل کی رفتار معمول پر آنے کا انتظار مت کیجئے۔ بیٹھے رہنے کی بجائے ادھر ادھر چلتے پھرتے رہیں یا جسم کو چک دینے والی ورزشیں کریں یا کسی بھی دوسرے طریقے سے اپنے آپ کو متحرک رکھیں۔ مزید ایک اور طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران آرام کا وقفہ کم کرتے کرتے بالکل ختم کر ڈالیں۔

اپنی ورزش میں ضرورت کے مطابق شدت میں مسلسل کمی بیشی آپ ہی کر سکتے ہیں۔ پیٹھے مضبوط کرنے کے لئے ورزش کو پندرہ دفعہ کرنے سے شروع کریں۔ اگلی دفعہ میں تک لے جائیں۔ جب یہ ہو جائے تو ورزش کو قدرے مشکل بنا کر پھر پندرہ دفعہ پر آجائیں۔ ہم آپ کا پروگرام کسی ورزش کی تعداد کی بجائے آپ کے جسم کی ضرورت کے مطابق ترتیب دیتے ہیں۔ ورزش کی شدت کے بارے میں آپ کے اندر ایک بہت صحیح رہنمائی کرنے والی چیز موجود ہے اور وہ ہے آپ کا وجدان ۔ اسے اپنا رہنما بنائیے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس۔ ایک حیرت انگیز کمپیوٹر ۔ نبض“ کی شکل میں موجود ہے۔ جس سے آپ اپنی حرکت کی رفتار متعین کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی تکلیف محسوس ہو مثلا سانس پھول جائے ، درد، پٹھوں میں تشیخ کی کیفیت یا کچھ اور محسوس ہو تو اس دن ورزش و میں ختم کر دیں۔ لیکن اگر ہر طرح خیریت رہے تو جیسے جیسے آپ کی حالت رفتار تیز کرنی لایا ہوتی جائے آپ کی دی تا کہ دل کو مطلوب رفت با حالت جاسکے۔ اور یہ کام آپ کا خود کار اندرونی نظام ہی نقار سکتا۔