اب تک ساری بحث فٹنس کے لئے درکار پیرونی عناصر کے بارے میں ہوئی ہے۔ آئیے ذرا جسم کے اندر کی طرف چلیں ۔

نبض کیا ہے؟ نبض ایک نہر ہے جو دل سے پیدا ہو کر اس کی ہر دھڑکن کے ساتھ تمام شریانوں سے گزرتی ہے۔ پر دھر کن کے اختتام پر کسی شریان کی حالت میں جو تبدیلی آتی ہے۔ آپ اسےمحسوس کرتے ہیں۔

اکثر لوگوں میں نبض وہاں محسوس کی جاسکتی ہے جہاں ایک بڑی شریان سطح جسم کے نزدیک سے گزرتی ہے مثلا کنپٹی پر ، کلائی پر، ران کے اندر، پاؤں کے اوپر گردن میں وغیرہ وغیرہ۔

اگر آپ ایک ہاتھ دل پر رکھیں اور دوسرے ہاتھ سے اس کی نیض محسوس کریں تو دونوں میں تھوڑ اسا وقفہ پائیں گے۔ جب آپ نبض کو کلائی پر محسوس کرتے ہیں تو دل اس وقت تک اپنی دھڑکن مکمل کر چکا ہوتا ہے۔ کیونکہ شریان کے اندر تبدیلی اسی طرح آتی ہے جیسے باغ کو پانی دینے والے ربڑ کے پائپ پر سے، کارگزرنے کے بعد ہوتا ہے۔ جب دل دھڑکتا ہے اور والو بند ہوتے ہیں تو تبدیلی کی ایک لہر ، شریان کے ذریعے آپ کی کلائی تک پہنچتی ہے۔ آپ اس تبدیلی کو ایک تجربے سے سمجھ سکتے ہیں۔ وہ یوں کہ پانی کے پائپ کو سرے کے نزدیک ایک ہاتھ سے پکڑلیں اور پانی جاری کر دیں۔ پھر ٹونٹی کے نزدیک دوسرے پاؤں سے پائپ پر دباؤ ڈالیں۔

اس رکاوٹ سے جو ہر پیدا ہوگی اسے آپ کے ہاتھ تک پہنچنے میں ایک لمحہ لگ جائے گا۔ اس طرح آپ پائپ پر دباؤ ڈالیں اور جلدی سے پاؤں ہٹالیں اور ایک سکینڈ کے وقفے سے بار بار ایسا کریں تو آپ کا وہ ہاتھ جو پائپ کو تھامے ہوئے ہے، ہر بار ان تبدیلیوں کو محسوس کرے گا لیکن پائپ کی لمبائی کے مطابق دونوں میں تھوڑا سا وقفہ ضرور ہوگا۔ اگر آپ پانچ دفعہ پائپ کو پاؤں سے دبا ئیں گے تو پانچ دفعہ ہی آپ کو احساس ہوگا کہ کوئی رکاوٹ پڑی ہے لیکن آپ کے اس طرح کرنے سے پانی کے بہاؤ میں کوئی فرق نہیں آئے گا بجز اس کے کہ دباؤ وقتی طور پر کم ضرور ہوگا۔

اسی طرح جتنی بھی دفعہ پانی کے پائپ میں آپ نبض جیسی کیفیت محسوس کریں گے تو آپ کو یہ نہیں پتہ چلے گا کہ پائپ میں سے کتنا پانی گزر رہا ہے اور نہ ہی اس سے پانی کے دباؤ کے بارے میں کوئی اندازہ ہو پائے گا۔ یہی حال نبض کا ہے۔ جب آپ نبض کو پڑھتے ہیں تو یہ نہیں پڑھ رہے ہوتے کہ خون کی کتنی مقدار گزررہی ہے یا فشار خون کی کیفیت کیا ہے۔ ہاں یہ اس سلسلے میں کافی حد تک رہنما اصول ہوتی ہے کہ نالیوں میں خون کے بہاؤ کے خلاف آپ کا دل کتنی بار دھڑک رہا ہے اور واہ کیا خوب رہنما اصول ہے ! یہ آپ کو آپ کے اندر ہونے والی ہر تبدیلی سے باخبر رکھتی ہے۔ یہ آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے یا کم ہو رہا ہے۔ یہ آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کتنی تیزی سے توانائی صرف کر رہے ہیں اور ہوا سے آکسیجن لے رہے ہیں۔ یہ آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کا جسم خون کے فاسد مواد کے ساتھ کیا کر رہا ہے۔ نیز یہ بتاتی ہے کہ آپ کے پٹھے کس طرح کام کر رہے ہیں۔ حتی کہ آپ کی جذباتی کیفیت کی بھی صحیح عکاس ہوتی ہے۔ یہ ان تمام معلومات کو اکٹھا کر کے ایک اشارے کی صورت میں تمام مجموعی کیفیت بیان کر ڈالتی ہے۔

نبض کی پیمائش اتنی سادہ ہے لیکن پھر بھی یہ صحت، بیماری، یاد منی دباؤ کی واحد اور صحیح ترین ترجمان ہے۔ نبض نہ صرف ایک سادہ اور قابل اعتبار ر ہنما ہی نہیں ۔ اس کو ڈھونڈ نا اور گنا بھی آسان ہے۔ جبکہ ہلکی ورزش کے بعد تو اسے گنوانا ممکن ہی نہیں ۔ درمیانی ورزش کے بعد اسے ڈھونڈنا ہی نہیں پڑتا۔ بس آپ خاموش بیٹھے رہیں اس کی جنبش خود بخود محسوس ہوگی۔ آپ نبض کو دل پر ہاتھ رکھ کر محسوس کر سکتے ہیں یا کلائی سے بھی ایسا ہی ہو گا حتی کہ خاموش رہ کر بھی اس سے آگاہی رہتی ہے۔ گردن کے کسی جانب واقع شدرگ بھی یہی کام دے سکتی ہے۔ لیکن ایسا کرنا ہو تو گردن کی دونوں جانب اکٹھے دباؤ نہ ڈالیں کیونکہ اس طرح دماغ کو خون کی ترسیل بند ہو کر خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

بعض لوگ کنپٹی سے گزرنے والی شریان کو نبض بنالیتے ہیں۔ کچھ لوگ انگوٹھے میں بھی نبض کو چلتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ لیکن انگوٹھے سے نبض گنے کا کام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ اگر آپ اپنے انگوٹھے سے کسی دوسرے کے انگوٹھے کی نبض کا پتہ چلانے کی کوشش کریں گے تو ہو سکتا ہے آپ اپنی ہی نبض محسوس کر رہے ہوں اور دوسرے کی یکسر نظر انداز ہو رہی ہو۔ نبض کی رفتار دن بھر بدلتی رہتی ہے۔ چھ گھنٹے کی نیند کے بعد اس کی رفتار ہلکی ترین کی ہوتی ہے۔ جاگنے کے فورا بعد یہ 5 سے 10 بار فی منٹ بڑھ سکتی ہے۔ دن کے دوران آرام بارفی کی حالت میں اس کی رفتار آہستہ آہستہ بڑھتی جاتی ہے اور سوتے وقت صبح جاگنے کے بعد کی رفتار سے بھی 5 سے 10 بار تک زیادہ ہوسکتی ہے۔

کسی قسم کی نقل وحرکت جیسے کھانا کھانے سے بھی اس کی رفتار بڑھ جاتی ہے جبکہ محنت کا کوئی بھی کام جیسے سخت باغبانی ، آپ کی نبض کی رفتار دن بھر بلکہ رات کے بیشتر حصے کے لئے بھی تیز کر سکتا ہے۔