فٹنس کے پیرامیٹرز: جسم کے اندرونی نظام کا جائزہ
اب تک ہماری بحث فٹنس کے لیے ضروری خارجی عناصر پر رہی ہے۔ آئیے، اب جسم کے اندرونی نظام پر نظر ڈالتے ہیں۔
نبض کیا ہے؟
نبض دل سے پیدا ہو کر شریانوں کے ذریعے جسم بھر میں پھیلتی ہے۔ ہر دھڑکن کے بعد شریانوں میں جو تبدیلی آتی ہے، آپ اسے محسوس کر سکتے ہیں۔ نبض کی رفتار اور طاقت دل کی صحت اور جسم کی عمومی حالت کا ایک اہم اشارہ ہیں۔ یہ دل کی پمپنگ کی فعالیت کو ظاہر کرتی ہے اور خون کے بہاؤ کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔
نبض کو محسوس کرنے کے مقامات
عام طور پر نبض ایسی جگہوں پر محسوس کی جاتی ہے جہاں بڑی شریانیں سطح کے قریب سے گزرتی ہیں، جیسے کنپٹی، کلائی، ران کے اندر، پاؤں کے اوپر، اور گردن۔ ان جگہوں پر نبض کو محسوس کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ شریانیں جلد کے قریب ہوتی ہیں، جو اس کی تفصیلات کو محسوس کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
نبض کی تبدیلی کی وضاحت
اگر آپ ایک ہاتھ دل پر رکھیں اور دوسرے ہاتھ سے نبض محسوس کریں، تو آپ دونوں کے درمیان تھوڑا سا وقفہ محسوس کریں گے۔ یہ فرق اس وقت محسوس ہوتا ہے جب دل اپنی دھڑکن مکمل کر چکا ہوتا ہے اور شریان میں تبدیلی کی لہر کلائی تک پہنچتی ہے۔ شریان کی دیواروں پر آنے والی تبدیلیاں دل کی دھڑکن کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہیں اور آپ کو نبض کے ذریعے محسوس ہوتی ہیں۔
نبض کے تجربے کا طریقہ
ایک تجربے کے ذریعے نبض کی تبدیلی کو سمجھا جا سکتا ہے: پانی کے پائپ کو ایک ہاتھ سے پکڑیں اور پانی جاری کریں۔ پھر پائپ کے سرے پر دوسرے ہاتھ سے دباؤ ڈالیں۔ دباؤ کی لہر آپ کے ہاتھ تک پہنچنے میں ایک لمحہ لگے گا۔ یہ تجربہ نبض کے اس اصول کی وضاحت کرتا ہے کہ آپ شریان کے اندر خون کے بہاؤ کا درست اندازہ نہیں لگا سکتے۔ اسی طرح، شریان میں ہر دھڑکن کے بعد آنے والی تبدیلی کی لہر آپ کی نبض کو ظاہر کرتی ہے۔
نبض کی پیمائش اور اس کی اہمیت
نبض کی پیمائش سادہ ہونے کے باوجود صحت، بیماری، اور دباؤ کی درست ترجمانی کرتی ہے۔ نبض کو محسوس کرنا اور گننا آسان ہے، خاص طور پر ہلکی یا درمیانی ورزش کے بعد۔ اس سے دل کی صحت، خون کے بہاؤ کی کیفیت، اور جسمانی فٹنس کی سطح کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
نبض کو محسوس کرنے کے طریقے
آپ نبض کو دل پر ہاتھ رکھ کر یا کلائی پر محسوس کر سکتے ہیں۔ گردن کی شریانیں بھی نبض کو محسوس کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں، مگر گردن کی دونوں طرف بیک وقت دباؤ نہ ڈالیں کیونکہ یہ دماغ کو خون کی ترسیل کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر آپ نبض کو چیک کرتے ہیں تو یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا ہاتھ آرام دہ حالت میں ہے تاکہ درست پیمائش کی جا سکے۔
کنپٹی اور انگوٹھے پر نبض
بعض لوگ کنپٹی سے گزرنے والی شریان کو نبض سمجھ لیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ انگوٹھے میں نبض کو محسوس کرتے ہیں۔ انگوٹھے سے نبض گننا مشکل ہوتا ہے کیونکہ آپ اپنے انگوٹھے سے دوسرے کے انگوٹھے کی نبض کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکتے۔ درست نتائج کے لیے، بہتر ہے کہ نبض کو کلائی، گردن، یا کنپٹی پر محسوس کریں جہاں شریانیں واضح طور پر محسوس ہوتی ہیں۔
نبض کی رفتار میں تبدیلیاں
نبض کی رفتار دن بھر مختلف ہوتی رہتی ہے۔ چھ گھنٹے کی نیند کے بعد یہ سب سے ہلکی ہوتی ہے اور جاگنے کے فوراً بعد 5 سے 10 بار فی منٹ بڑھ سکتی ہے۔ دن کے دوران آرام کی حالت میں اس کی رفتار آہستہ آہستہ بڑھتی ہے، اور رات کو سوتے وقت صبح کی نسبت 5 سے 10 بار تک زیادہ ہو سکتی ہے۔ نبض کی رفتار میں یہ تبدیلیاں جسم کی مختلف حالتوں اور سرگرمیوں کا جواب ہیں۔
حرکت اور نبض کی رفتار
کھانا کھانے یا کسی قسم کی جسمانی حرکت سے نبض کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ سخت جسمانی محنت، جیسے باغبانی، دن بھر اور رات کے زیادہ تر حصے کے لیے نبض کی رفتار کو تیز کر سکتی ہے۔ یہ تبدیلی جسم کی توانائی کی ضروریات اور خون کی بڑھتی ہوئی ضرورت کا جواب ہے، جو دل کی دھڑکن کی رفتار میں اضافہ کرتی ہے۔
نبض اور دل کی صحت
نبض کی صحت دل کی صحت کا عکاس ہوتی ہے۔ ایک مستحکم، باقاعدہ، اور متوازن نبض دل کی اچھی حالت کی علامت ہے۔ اگر نبض کی رفتار غیر معمولی طور پر تیز یا سست ہو، تو یہ دل کی بیماری یا دیگر صحت کے مسائل کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے نبض کی باقاعدگی سے نگرانی کرنا دل کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔