آم کی اقسام اور فوائد

پاکستان اور بھارت میں آم کو پسندیدہ اور مقبول پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ برسات کے موسم میں پھیلنے والا یہ خوش ذائقہ اور صحت بخش پھل امیر اور غریب دونوں ہی کی پسندیدہ ہے۔ آم کی مختلف اقسام میں قلمی، آم، دسبری، چونسا، انور رٹول، الماس، غلام محمد دانہ، نجری ہنگڑا، سندھڑی، گولا، نیلم، اور سہارنی شامل ہیں۔

آم کی غذائی خصوصیات

آم کے 100 گرام خوردنی حصے میں رطوبت 81.0 فیصد، پروٹین 0.6 فیصد، چکنائی 0.4 فیصد، معدنی اجزاء 0.4 فیصد، ریشے 0.7 فیصد، اور کاربوہائیڈریٹس 6.9 فیصد موجود ہیں۔ اس میں کیلشیم 14 ملی گرام، فاسفورس 16 ملی گرام، آئرن 1.3 ملی گرام، وٹامن سی 16 ملی گرام، اور وٹامن بی کمپلیکس کی کچھ مقدار شامل ہے۔ 100 گرام آم میں 74 کیلوریز ہوتی ہیں۔ کچے آم میں وٹامن سی کا ذخیرہ زیادہ ہوتا ہے، جبکہ پکے آم میں وٹامن بی 1، بی 2، اور نایاسین بھی موجود ہوتے ہیں۔ پکے ہوئے آم میں چینی، ٹارک ایسڈ، ملیک ایسڈ، اور سٹارک ایسڈ شامل ہیں، جو جسم کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

آم کے طبی فوائد

آم جسم میں معدے کی ہاضمہ، خون، چربی، گوشت، ہڈیوں کا گودا، اور مادہ منویہ کی تشکیل میں مددگار ہوتا ہے۔ یہ جگر کی خرابیوں، وزن کی کمی، اور جسمانی بے قاعدگیوں کو دور کرتا ہے اور قبض کی حالت کو بہتر بناتا ہے۔ آم بافتوں کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور نزلہ، زکام، اور ناک کی سوزش کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ وٹامن اے کی وافر مقدار آم میں موجود ہوتی ہے جو آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

وزن کی کمی اور آنکھوں کے امراض میں آم کے فوائد

وزن کی کمی کی صورت میں آم اور دودھ کا استعمال ایک مؤثر علاج ہے۔ روزانہ تین بار آم کو دودھ کے ساتھ کھانے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ پختہ آم آنکھوں کے امراض جیسے شب کوری (رات کو نظر نہ آنا) کے لیے بہترین علاج ہے کیونکہ یہ وٹامن اے کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

کچے آم کے فوائد

کچے آم معدے اور انتڑیوں کی بیماریوں میں فائدے مند ہوتے ہیں۔ ان کو نمک اور شہد کے ساتھ کھانے سے گرمی کے اسہال، پیچش، اور فساد ہضم کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ نیم پختہ آم گرمی کے اثرات کو کم کرتا ہے، اور گرم راکھ میں پکا کر تیار کردہ مشروب ہیٹ سٹروک (لولگنا) کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ کچے آم کی پیاس کی شدت کو کم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور صفراوی بیماریوں کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

آم کھانے میں احتیاط

کچے آم زیادہ مقدار میں کھانے سے گلے کی خراش، بد ہضمی، پیچش، اور پیٹ کی تکالیف کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک دن میں صرف ایک یا دو آم کھانے کی تجویز دی جاتی ہے۔ کچے آم کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پینا چاہیے، کیونکہ پانی پینے سے آم کا رس منجمد ہو جاتا ہے اور خراش پیدا کر سکتا ہے۔ آم کے رس کو چوسنے سے پہلے اسے اچھی طرح دبا کر نکال دینا چاہیے تاکہ منہ، گلے، اور غذائی نالیوں میں خراش نہ ہو۔ زیادہ آم کھانے سے فساد خون، آنکھوں کی بیماریاں، اور بخار جیسے امراض پیدا ہو سکتے ہیں، لہذا آم کھاتے وقت اعتدال ضروری ہے۔