1. شروع کرنے سے پہلے: وزن کی آزادی

جب لوگ زائد وزن کے ہاتھوں پریشان ہو کر میرے پاس آتے ہیں، تو میں انہیں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ میرا پروگرام آئندہ سوموار سے شروع ہوگا۔ لہذا اس وقت تک انہیں کھانے پینے کی آزادی ہے کیونکہ پروگرام سے پہلے کھانے پینے پر پابندی کا کوئی جواز نہیں۔ میں جان بوجھ کر یہ چاہتا ہوں کہ سوموار کی صبح تک ان کا وزن بھاری ہی رہنا چاہیے۔ یاد رہے کہ کسی بھی پروگرام کے پہلے دو ہفتے سب سے کٹھن ہوتے ہیں، کیونکہ اسی دوران خوراک کو جزو بدن کرنے والا نظام صحیح کیا جا سکتا ہے، اس لئے قبل از پروگرام کھانا پینا اس نظام میں رد و بدل کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔

2. نیم فاقہ کشی: نقصان دہ طریقہ کار

اگر آپ ایسا پروگرام چاہتے ہیں جو ناکام رہے تو اسے نیم فاقہ کشی کی حالت میں شروع کریں اور اپنا وزن گھٹانے میں مصروف ہو جائیں۔ لیکن وزن کم کرنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ حقیقت میں یہ گناہ ہے جس کی سزا تو آپ کو بہر حال مل کر رہے گی۔ اگر آپ مذہبی طور پر روزہ رکھ رہے ہیں تو دوسری بات ہے ورنہ وزن گھٹانے کے لئے فاقہ کشی کرنا سراسر غلط ہے۔ میں نے گذشتہ صفحات میں ایک دوست کی بیوی کا ذکر کیا تھا، جس نے دس دنوں میں 12 پاؤنڈ وزن تو گھٹا لیا لیکن بیمار پڑ گئی۔ اس کا خیال تھا کہ دو تین روز بھوکی رہ کر وہ پیٹ کو کم کر لے گی لیکن یہ خود فریبی تھی۔

3. غذائی کمی کے اثرات: معدے کی عادت کی تبدیلی

اس طرح کرنے سے معدے کی کھانے کی عادت تو کم ہو سکتی تھی جس سے پیٹ میں درد شروع ہو جاتا، لیکن پیٹ کا سکڑنا ممکن نہ تھا۔ غذائی کمی نے اس کے اندر نقل و حرکت کے خلاف ایک رد عمل کو جنم دیا جس کی وجہ سے جونہی اس نے ٹینس کھیلنا شروع کی، اس کے جسم نے نشاستہ دار غذا کا بچا کھچا ذخیرہ فوراً استعمال کر ڈالا، جس کے نتیجے میں اس کے خون میں شکر کی مقدار کم ہو گئی اور اس سطح سے بھی کم ہوگئی جتنی دماغ کو کام کرنے کے لئے ناگزیر ہوتی ہے۔ اس طرح اس کا جسم مدافعت کی صلاحیت سے بالکل عاری ہو گیا۔ الرجی اور جراثیمی حملے کا دروازہ کھل گیا۔

4. تناسب برقرار رکھنے کی کوشش: بحران سے نکلنے کے متبادل

میں نے اس کے شوہر کو کہا کہ اسے کھانے پینے پر مجبور کرے، لیکن وہ نہیں مانی اور بیمار پڑگئی۔ دراصل اس نے انکار اس لئے کیا تھا کہ وہ سمجھتی تھی جس مقصد کے لئے اس نے اتنی مصیبت اٹھائی تھی، اب کھانے پینے سے اس کی ساری محنت ضائع ہو جائے گی اور اس کا وزن پھر بڑھ جائے گا۔ لیکن ہوا یہ کہ اس کی چربی اتنی کم نہیں ہوئی تھی جتنا کہ پانی کم ہو گیا تھا۔ ہماری خوراک کا 50% سے زائد پانی ہوتا ہے۔ اس خاتون نے کھانے پینے کی شدید کمی میں مبتلا ہو کر اہم جسمانی رگ وریشے کو اس اصل مائع سے ہی محروم کر ڈالا جو کھوں، اعصاب اور دیگر اعضائے جسمانی کے لئے آب حیات کا درجہ رکھتا ہے۔

5. نیا پروگرام: مؤثر اور سادہ حل

اب میں نے اُسے بحران سے نکالنے کے لئے چار متبادل تجویز کئے:

  1. اپنے موجودہ نقصان دہ پروگرام کو اس امید پر جاری رکھے کہ اس کے اعضاء نظامِ جسم، رگ وریشے اتنے جاندار ہیں جو اس چوٹ کو برداشت کر جائیں گے۔
  2. اس نے جتنا وزن گھٹایا ہے، اس میں سے آدھا دوبارہ بڑھالے اور پھر چربی کو ختم کرنے والے کسی مناسب پروگرام پر عمل کرے۔
  3. وہ اپنے موجودہ کم وزن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے، شاید کامیاب ہو جائے۔ اس نے 12 پاؤنڈ وزن کم کر لیا تھا اور یہ سوچنے میں حق بجانب تھی کہ چند ماہ مزید یہی پروگرام جاری رکھ کر وہ منزل مقصود پر پہنچ جائے گی خواہ مختصر عرصے کے لئے ہی ایسا ہو۔
  4. وہ اپنا سارا ضائع شده وزن دوبارہ حاصل کر لے اور نئے سرے سے میرے بتائے ہوئے پروگرام کو اختیار کرے تو میں گارنٹی دیتا ہوں کہ وہ بارہ ہفتوں میں بارہ پاؤنڈ گھٹا لے گی اور یہ کمی مستقل اور بے ضرر ہوگی۔

6. خلاصہ: کامیاب اور مؤثر طریقہ

میں نے اسے بتایا کہ میں ترجیح دوں گا کہ وہ اپنے شروع والے وزن پر واپس آئے، جس کے بعد ہم نیا پروگرام شروع کریں گے۔ میری تجویز کے ساتھ اتفاق کرنے کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور چارہ نہ تھا۔ اس کا وزن کم کرنے اور فٹ بننے کا تجربہ نہایت شاندار رہا، جس میں اسے کسی قسم کی پریشانی سے سابقہ نہ پڑا اور مقصد بھی بہ طریق احسن پورا ہو گیا۔