ورزش کے بارے میں غیر یقینی کیفیت ترک کریں

ماضی کی تلخ یادیں اور ورزش کا خوف

کبھی کبھی ماضی کے تلخ تجربات ہمیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہر طرح کی ورزش تکلیف دہ، خطرناک، اور مشقت طلب ہوتی ہے۔ یہ خوف اتنا غالب آ جاتا ہے کہ ورزش کا خیال آتے ہی ہم خود کو بیمار محسوس کرنے لگتے ہیں، پیٹ خراب ہو جاتا ہے، وغیرہ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کی ورزش کی کارکردگی آپ کی سوچ سے زیادہ بہتر ہو سکتی ہے۔ جب آپ ورزش کے بارے میں فکر مند اور پریشان ہوتے ہیں، تو جسم میں ایڈرینالین پیدا ہوتا ہے جو پٹھوں کی سکڑن کے عمل کو تیز کر دیتا ہے۔ اس مادے کے زیر اثر آنے والی اضطراری کیفیت کو ورزش سے پہلے کی غیر یقینی کیفیت کہا جاتا ہے، جو آپ کی کارکردگی پر منفی اثر نہیں ڈالتی اگر آپ اسے اہمیت نہ دیں۔

پریشانی اور بہتر نتائج کا تعلق

یہ سچ ہے کہ ورزش کے بارے میں پریشانی بعض اوقات بہتر نتائج حاصل کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، میل پیٹن، جو جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کھلاڑی تھے، سخت مقابلوں سے پہلے ہمیشہ الٹیاں کرتے تھے لیکن پھر بھی جیت جاتے تھے۔ آپ کی ورزش سے قبل یا دوران سوچنا ایک الگ عمل ہے اور اضطراری کیفیت یا بیماری میں فرق کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ بیمار ہیں، تو ورزش کا ناغہ کرنا بہتر ہے، ورنہ اضطراری کیفیت عموماً ورزش کے آغاز کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے۔

جنونی رویے اور حقیقت پسندی

جنونی ورزش کرنے والے افراد جو ہر حال میں ورزش کرنے پر اصرار کرتے ہیں، اکثر غیر فطری اور نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جو ہر صبح آدھ گھنٹہ ورزش کرتا ہے، چاہے وہ کتنے ہی تھکے ہوئے یا بیمار کیوں نہ ہوں۔ یہ جنون صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایک دن میں نے خود کو بیمار پایا اور ایک ہفتے تک ورزش نہیں کی۔ اس دوران میرا قدرتی علاج ہوا، اور ایک ہفتے بعد دوبارہ ورزش شروع کر کے میں فٹ ہوگیا۔ اگر آپ باقاعدگی سے ورزش کے عادی ہیں، تو ناغہ کرنے پر خود کو مجرم نہ سمجھیں۔ کمزور صحت اور کم رجحان کے درمیان فرق سمجھنا ضروری ہے، کیونکہ کم رجحان آپ کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔

ذہنی تیاری اور کامیابی

ورزش کے لیے ذہنی تیاری کرنا بہت ضروری ہے۔ ڈیوڈ والسر کی مشہور فلم “اپیکس” میں ایک روسی وزن اٹھانے والے کا منظر دکھایا گیا ہے، جو بار بار وزن اٹھانے کی کوشش کرتا ہے لیکن ہر بار ناکام ہو جاتا ہے۔ یہ منظر بتاتا ہے کہ وہ وزن کو نفسیاتی طور پر شکست دے رہا تھا۔ آپ کا مقصد بھی یہی ہونا چاہیے کہ آپ جسمانی مشقت اور نفسیاتی دباؤ کے بغیر اپنے مقاصد حاصل کریں۔ آپ کو ایسی ورزشیں کرنی چاہئیں جن سے آپ جسمانی اور ذہنی طور پر تیار ہوں اور جن کے فوائد کا یقین ہو۔

فٹنس کا مناسب طریقہ

آخری بات یہ کہ آپ کو ایسی ورزشیں کرنی چاہئیں جو آپ کے لیے موزوں ہوں اور جن کے فوائد آپ کو واضح طور پر محسوس ہوں۔ آپ کو ایسے کام نہیں کرنا چاہیے جن کے بارے میں آپ کو پتہ نہ ہو کہ ان کے آپ کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ انسان کو وہی کام کرنا چاہیے جس کے لیے وہ ذہنی طور پر تیار ہو اور جس سے فائدہ ہو، نقصان نہ ہو۔


یہ پیغام ورزش کے بارے میں غیر یقینی کیفیت اور جنونی رویے کو ترک کرنے پر زور دیتا ہے اور بتاتا ہے کہ فٹنس کے لیے حقیقی تیاری اور مناسب ورزش کی اہمیت کیا ہے۔