ورزش کا وقت: پابندی کی ضرورت نہیں

آپ جس وقت چاہیں ورزش کر سکتے ہیں۔ وقت کی کوئی پابندی نہیں۔ جو وقت بھی آپ کو مناسب محسوس ہو وہی صحیح ہے۔ صبح بیدار ہوتے ہی یا کسی بھی کھانے سے پہلے یا بعد میں ورزش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں تو بہترین وقت دوپہر کے کھانے سے پہلے کا ہے تاکہ آپ کو بھوک کم لگے۔ اور اگر ورزش کے بعد کھانے کی طلب نہ ہو تو وہ کھانا کھائے بغیر ہی گزارہ کر لیں تو بہتر ہے۔

رات کے وقت ورزش کے فوائد

بعض لوگ دن بھر کی ذہنی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے رات کو سونے سے پیشتر ورزش کو ترجیح دیتے ہیں۔ دراصل یہی وقت سب سے موزوں ہے اور میں بھی اسی وقت ورزش کرنا پسند کرتا ہوں۔ بلکہ میں نے محسوس کیا ہے کہ ورزش کے بعد نہانا بڑا فرحت بخش ہوتا ہے اور اس سے نیند بھی خوب آتی ہے۔ جہاں تک وقفے کا تعلق ہے، آپ ہفتے میں ایک دن چھوڑ کر ہر تیسرے دن ورزش کر سکتے ہیں، اور اتوار کو ناغہ رکھ سکتے ہیں۔ علی الصبح یا رات کو سونے سے قبل ورزش کا یہ فائدہ ہے کہ آپ اسے گھر پر اور صرف زیر جامہ میں ہی کر سکتے ہیں۔

ورزش کے لئے مناسب لباس

ورزش کے دوران ہلکا پھلکا لباس پہنیں۔ موٹے لباس سے گریز کریں کیونکہ فالتو پسینہ لانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مرد حضرات کے لئے نیکر یا زیر جامہ ٹھیک ہے، جبکہ خواتین شلوار، ٹراؤزر یا پینٹ پہن سکتی ہیں، لیکن انگیا ضرور پہنیں، خاص طور پر جن کا سینہ بھاری ہو۔

ابتدائی ورزش کی اہمیت

آپ جو بھی ورزش شروع کریں گے، اس کا سب سے زیادہ فائدہ ابتدا میں ہی ہوتا نظر آئے گا۔ آپ کی پہلے ہفتے کی ورزش، صرف 30 منٹ، آپ کو منزل کے 20% قریب لے جائے گی۔ اگر آپ فٹنس کی نچلی سطح پر ہیں تو ذرا زیادہ ورزش بھی کی جاسکتی ہے، لیکن یاد رکھیں کہ آپ کو کوئی جلدی نہیں۔ اپنی نبض کی نگرانی کرنا مت بھولیں اور اس کا جس حد تک آپ نے تعین کیا ہوا ہے، اس کے اندر رہیں۔ ابتدائی مرحلے میں اگر آپ کی اساسی نبض تیز چلنے لگے تو اسے کامیابی سمجھیں۔

ورزش کی تکرار اور فائدے

ورزش کی تکرار میں کمی بیشی کرتے رہیں۔ جیسے جیسے آپ کی حالت بہتر ہوتی جائے، ورزش کی شدت بڑھتی جائے۔ اس کا کام آپ کا خودکار اندرونی نظام ہی نکار سکتا ہے۔ ابتدائی ورزش فٹنس کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔ دوسری بار کچھ قدرے بہتر ثابت ہوتی ہے لیکن تیسری بار ورزش کرنے میں دوسری بار کی نسبت کم فائدہ ہوتا ہے۔

ورزش کا مقصد

ورزش کا مقصد آپ کے جسم کو مناسب بنانا ہے۔ ہمارے پروگرام کے مطابق ایک ہی ورزش آپ کو بار بار کرنی پڑے گی یا نبض کو ایک خاص رفتار سے چند منٹ تک چلانا پڑے گا۔ ان کا وقت اور فاصلے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کوئی انعام آپ کا انتظار کر رہا ہے۔ ورزش کے بعد آپ کو تھکاوٹ نہیں بلکہ خوشی کا احساس ہونا چاہیے۔

بنیادی اصول

کبھی سانس روک کر زور نہ لگائیں۔ وزن اٹھانے والوں کو عموماً یہ بتایا جاتا ہے کہ جب کوئی وزن اٹھانے لگیں تو پہلے سانس روک لیں۔ یہ دوسرے کئی واہموں کی طرح ایک واہمہ ہے۔ ہر طرح کی ورزش کا اصول یہ ہے کہ نرخرے کو صاف رکھا جائے۔ جب آپ سانس روک کر زور لگاتے ہیں تو دل کے لئے مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ لہذا سانس لیتے وقت نرخرہ بند نہ کریں۔

ورزش کے دوران پانی کی اہمیت

جسم میں پانی کی مقدار وافر رکھیں۔ اگر صبح اٹھ کر سب سے پہلا کام جو آپ کرتے ہیں وہ ورزش ہے تو پہلے پانی کا ایک گلاس ضرور پئیں۔ ورزش کے دوران خشک ہو تو کم از کم ہر آدھے گھنٹے بعد پانی پی لیں۔ دن کے خاص گھنٹے بعد پانی پینا نہ بھولیں۔

ورزش سے پہلے جسم کی تیاری

ورزش سے پہلے جسم کو اچھی طرح تیار کر لیں۔ دل کو اچانک آزمائش میں نہ ڈالیں۔ جسم کو ورزش کے لئے تیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دل کو ہلکی رفتار، 100 دھڑکن فی منٹ سے درمیانی رفتار، 120 فی منٹ تک لایا جائے۔ اس کام کو آہستہ آہستہ کریں تاکہ دل کی حالت بہتر ہو سکے۔

جوڑوں کی لچک اور چوٹ سے بچاؤ

جوڑوں کو جامد ہونے سے بچانے کے لئے مختلف ورزشوں سے انہیں پوری طرح کھینچنا اور تانا اچھا ہے، لیکن اس میں بھی شدید اور زور دار ہونے کا نتیجہ الٹا ہو سکتا ہے۔ حد سے زیادہ کچی ہوئی جوڑوں جیسے گھٹنے اور مخنے کو کمزور کر کے زخمی ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ورزش کے بعد آرام اور چوٹ سے بچاؤ

ورزش کے فوراً بعد آرام نہ کریں بلکہ کچھ دیر تک حرکت میں رہیں۔ ورزش کے بعد جسم میں دوران خون کو برقرار رکھنے کے لئے جسم کو آرام کی حالت میں نہ رکھیں۔ ورزش میں تیزی آہستہ آہستہ لائیں تاکہ جسم کے مختلف نظام آپس میں ہم آہنگ ہو سکیں۔

ورزش میں اعتدال

ورزش کا پروگرام جسم کے دیگر نظام ہائے کی بحالی کی شرح سے ہم آہنگ رکھیں۔ جلد بازی نہ کریں۔ قوت برداشت کو امتحان میں ڈالنے کا نتیجہ پٹھوں کی چوٹ کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ اینٹھن یا اکڑاہٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر آپ ورزش کو آہستہ آہستہ بڑھائیں گے تو نوبت یہاں تک نہیں آئے گی۔