نبض کی کہانی: آپ کی دل کی دھڑکن اور فٹنس کے درمیان چھپی حقیقتیں

نبض اور فٹنس کا تعلق

نبض کا فٹنس سے تعلق کوئی نیا موضوع نہیں ہے۔ ہوانگ تائی چین کے زرد شہنشاہ (2697 ق م تا 2597 ق م) نے کہا تھا کہ دل اور نبض ایک ہی چیز ہیں۔ پلو نارک نے “مورالیہ” میں اس پر تبصرہ کیا کہ ہر شخص کو اپنی نبض سے واقف ہونا چاہیے کیونکہ اس میں بہت ساری انفرادی معلومات موجود ہوتی ہیں۔

نبض کی اہم خصوصیات

نبض دیکھنے سے آپ کو چار اہم معلومات ملتی ہیں:

  1. نبض کی قوت: فٹنس کی حالت میں نبض کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
  2. شریان کا حجم: فٹنس کی حالت میں شریان کا حجم بڑھ جاتا ہے اور یہ دبیز لیکن نرم اور پھلیلی محسوس ہوتی ہے۔
  3. قوت کی باقاعدگی اور ترتیب: فٹنس کی بدولت نبض کی طاقت اور باقاعدگی میں بہتری آتی ہے۔
  4. نبض کی تکرار: فٹ ہونے کی صورت میں نبض کی تکرار یا رفتار کم ہو جاتی ہے۔

کم نبض کی رفتار کے فوائد

نبض کی ہلکی رفتار ایک فائدہ ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو دھڑکنوں کے درمیان دل کا آرام قدرے طویل ہے، جس سے دل آہستہ آہستہ خون سے لبریز ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر دل 60 بار فی منٹ دھڑکتا ہے، تو یہ 90 بار فی منٹ کی نسبت خون بھرنے میں دگنا وقت لیتا ہے، جس سے دل کی دھکیلنے کی قوت میں بہتری آتی ہے اور آکسیجن کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔

آرام کی حالت میں نبض کی رفتار

بیٹھے ہوئے آرام کی حالت میں نبض کی رفتار آپ کی صحت اور فٹنس کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتی ہے:

  • مردوں میں: اوسطاً 72 تا 76 فی منٹ
  • لڑکوں میں: 80 تا 84 فی منٹ
  • عورتوں میں: 75 تا 80 فی منٹ
  • لڑکیوں میں: 82 تا 89 فی منٹ

عورتوں اور لڑکیوں کی نبض کی رفتار مردوں اور لڑکوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، مگر اس کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، 50 سے کم اور 100 سے زیادہ نبض کی رفتار بھی معمول کے زمرے میں آتی ہے۔

نبض کی رفتار کا بڑھنا اور اس کے اثرات

نبض کی رفتار کا بڑھنا بذاتِ خود خطرناک نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی صحت کی خرابی ہے۔ یہ صرف ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا جسم اضافی بوجھ یا دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ 120 سے زیادہ رفتار نبض، سخت تھکاوٹ اور مشقت کی علامت ہوتی ہے۔ اگر تھوڑے جسمانی کام سے نبض 120 فی منٹ تک پہنچ جاتی ہے، تو یہ جسمانی صحت کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

جذبات اور جسمانی محنت کا اثر نبض پر

نبض کی رفتار جذبات اور جسمانی محنت سے متاثر ہوتی ہے۔ ایک ایتھلیٹ جو کسی اہم مقابلے میں حصہ لے رہا ہوتا ہے، اس کی نبض کی رفتار زیادہ ہو سکتی ہے۔ فٹنس کی ورزش کے دوران، جذباتی رنگ یا جذباتیت سے بچنا چاہیے۔ ورزش کے دوران نبض کی شرح محنت کی شدت کی صحیح عکاسی کرتی ہے۔

ورزش کے دوران نبض کی رفتار

ورزش کے دوران، نبض کی رفتار آرام کی حالت سے مختلف ہوتی ہے۔ جیسے جیسے ورزش کی شدت بڑھتی ہے، نبض کی رفتار بھی تیز ہوتی جاتی ہے۔ اگر آرام کی حالت میں نبض 60 سے 80 کے درمیان ہے، تو درمیانے درجے کی ورزش سے یہ 120 تک پہنچ سکتی ہے۔

زیادہ رفتار کی نبض کی وجوہات

اگر آپ کی نبض 100 سے زیادہ رفتار پر ہے، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ یا تو حال ہی میں کسی ورزش سے فارغ ہوئے ہیں، یا آپ آرام کی حالت میں نہیں ہیں، یا آپ نے کافی یا سگریٹ پی ہے۔ کیفین اور نکوٹین دونوں دل کی رفتار کو 10 دھڑکنوں تک بڑھا سکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو بخار چڑھا ہوا ہو۔

فوری طبی مشورہ کی ضرورت

اگر مذکورہ بالا صورتوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے اور آپ کی آرام کی حالت میں نبض تیز ہے، تو آپ کو فوراً معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ آرام کی حالت میں تیز دھڑکن شدید جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔

دل کی دھڑکن کو کم کرنے کے فوائد

دل کی دھڑکن کو کم کرنا فٹنس کے لیے فائدے مند ہے۔ ورزش کے دوران دل کی دھڑکن کو کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دل کو طویل ورزش کے دوران تیز تیز دھڑکنے پر مجبور کیا جائے۔ یہ مشقت دل کو مضبوط بناتی ہے تاکہ وہ آہستہ چل کر بھی اپنا کام مؤثر طریقے سے کر سکے۔ دل کی آہستہ دھڑکن تربیت کی کامیابی کی علامت ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *