متوازن خوراک: رنگارنگ اجزا کی اہمیت

خوراک کے معاملے میں رنگا رنگ اجزا کے اجتماع (تنوع) سے ہی زندگی کا صحیح لطف عبارت ہے۔ کسی بھی قسم کے طعام کو یکسر نکال دینا غیر مناسب ہے، کیونکہ یہ مخصوص طعام پر زیادہ انحصار کرنے سے حاصل ہونے والے فائدے کی بجائے زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ اپنی خوراک میں سے کسی قسم کے طعام کو موقوف کرنے کے بارے میں پڑھیں، تو ہوشیار رہیں، کیونکہ اس طرح آپ مختلف قسم کی بیماریوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ ممنوعہ خوراک صرف حساسیت (ایرجی) اور چند مخصوص بیماریوں تک ہی محدود رہنی چاہیے۔ اگر آپ اس چکر میں پڑ گئے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ مریض کی الماری میں سے اس کی دوائی نکال کر بلا ضرورت استعمال کرنے لگ جائیں۔

غذا اور چربیلے مادے: غیر متوازن نظریات

اگر آپ کے خون کے حالیہ معائنے میں چربیلے مادے کی مقدار زیادہ ظاہر ہوئی ہے اور آپ چھ انڈے روزانہ استعمال کر رہے ہیں تو انڈوں کی مقدار میں کمی کرنا دانشمندی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انڈے آپ کے لئے زہر ہو گئے اور آپ کو ان کے نزدیک بھی نہیں جانا چاہیے۔ انڈے اور چربیلے مادے زندگی کے لیے ضروری اور مفید بھی ہیں، اور ان سے مکمل گریز بعید از منطق ہے۔ غذا اور ورزش میں گہرا تعلق ہے: اگر آپ بالکل غیر متحرک اور جامد زندگی گزار رہے ہیں تو خوراک کے معاملے میں محتاط رہنا ضروری ہے اور ہفتے میں تین سے زیادہ انڈے نہیں استعمال کرنے چاہئیں۔ ہاں، اگر آپ زیادہ انڈے کھانا چاہتے ہیں تو تھوڑی ورزش بھی ضروری ہے۔

متنوع خوراک: صحت کی ضمانت

عام طور پر جسم کو پتلا کرنے والی اشیا مثلاً انگور یا ناشپاتی اور گھر یلو پیر میں سے صرف ایک کا طویل استعمال شدید نا مناسب ہے۔ ایک ماہ تک اس کا استعمال آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔ ناقص غذائیت میں وہ سب کچھ شامل ہوتا ہے جس سے آپ کی خوراک تنوع اور رنگارنگی سے محروم ہو کر چند نام نہاد طلسماتی اثر والی اشیا تک محدود رہ جائے گی۔ ایسے تمام مشورے جن میں ایک جانب نشاستہ دار اشیاء سے مکمل اجتناب اور دوسری جانب ہر شے سے اجتناب کرکے صرف گریپ فروٹ استعمال کرنے کو کہا جائے، بالآخر خطرناک غذائی کمی کا سبب بنتے ہیں۔

متوازن غذا: غذائی تنوع کا راز

تمام غذائی مسائل کا حل متنوع یعنی رنگارنگ خوراک میں موجود ہے۔ اگر آپ کو بڑا گوشت پسند ہے تو شوق سے کھائیں، اسی طرح سوکھا ہوا نمکین گوشت، آئسکریم وغیرہ۔ جو کچھ بھی آپ کے من کو بھاتا ہے، ہفتے میں ایک بار کھانے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس میں مختلف قسم کی اشیائے خوردونوش شامل ہوتی ہیں جیسے گوشت کا ایک ٹکڑا، گھر یلو پنیر، سلاد اور پھل وغیرہ۔ جو چیز اس کھانے کو غذائیت بخش بناتی ہے، وہ اس کی مقدار یا معیار نہیں بلکہ تنوع ہے۔ متوازن خوراک میں نشاستہ دار غذا، لحمیات، چربی، حیاتین، اور معدنیات کا ایک حسین امتزاج شامل ہوتا ہے۔

غذائی کمی کی حقیقت

کیمیائی طور پر نفیس بنائی گئی نشاستہ دار خوراک جیسے سفید چینی اور سفید آٹا غذائیت کے اعتبار سے کم ترین ہوتے ہیں۔ اگر خرچ کی گئی توانائی سے زیادہ مقدار میں نفیس نشاستہ دار خوراک کھائی جائے تو وہ فوراً چربی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے غیر متحرک لوگوں میں چربیلے مادے خون کی نالیوں میں جم جانے کا سبب شکر کے حد سے زیادہ استعمال سے ہوتا ہے نہ کہ چربی کی وجہ سے، جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔

خوراک اور جسم کی ساخت: مفروضات کی حقیقت

ایک اور عام غلط فہمی یہ ہے کہ جسم کی رگ وریشے کی ساخت آپ کی خوراک کے مطابق ہوتی ہے۔ ایتھلیٹ یہ سمجھتے تھے کہ جتنا زیادہ گوشت کھایا جائے، اتنے ہی زیادہ پٹھے بنتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ متوازن غذا کے تین بنیادی اجزاء یعنی لحمیات، چربی اور نشاستہ دار غذا آسانی سے باہم ایک دوسرے میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ لحمیات کا ایک ذریعہ آختہ شدہ نر بچھڑے کا گوشت ہے، جو گھاس پر چلتا ہے جو تقریبا تمام خالص نشاستہ دار غذا ہے۔

حیاتین اور معدنیات: ضروریات کا متوازن طریقہ

اب تک ماسوائے چند ایک کے، حیاتین کا جسم میں عملی کردار متعین ہونا باقی ہے۔ اس لیے ان کا اندھا دھند استعمال بلا جواز ہے۔ لہذا، مختلف قسم کی گولیوں اور کپسولوں کی بھرمار سے جسم کو ان کی ہم رسانی کی جگہ زیادہ بہتر اور یقینی طریقہ یہ ہے کہ متوازن غذا سے اپنی بدنی ضرورت پوری کی جائے مثلاً دودھ، انڈے، غلہ اور مچھلی وغیرہ۔ معدنیات کا بھی یہی معاملہ ہے، جس رفتار سے یہ مارکیٹ میں آ رہے ہیں لگتا ہے کہ ایک دن تمام بنیادی کیمیائی عناصر گولیوں کی شکل میں ہمارے جزو بدن ہو جائیں گے۔ زیادہ مفید یہی ہے کہ متوازن غذا کھانے کی کوشش کی جائے۔

صحت کی خود کار کارکردگی: جسم کی صلاحیت

آئے روز ہمیں اس قسم کے اندیشوں میں مبتلا رکھا جاتا ہے کہ اس قسم کے حیاتین نہ کھاؤ گے تو یہ ہو جائے گا، اس قسم کے معدنیات نہ لئے تو وہ ہو جائے گا۔ یہ بے سروپا باتیں ہیں کہ صحت کے لیے اتنے گھنٹے کی جان توڑ ورزش اور اتنے گھنٹے کی نیند ناگزیر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کا جسم ایک ایسے شکاری کا جسم ہے جو کسی بے آباد جزیرے میں پڑا ہوا ہو، آپ کے بدن میں تمام ضروری اجزا کا اتنا ذخیرہ موجود ہوتا ہے کہ دنوں تک کوئی خوراک نہ ملنے کے باوجود بھی آپ زندہ رہ سکتے ہیں۔ پانی ضرور روزانہ پوری کرنا چاہیے۔ جب آپ کافی مقدار میں تقویت بخش غذا نہ کھا پارہے ہوں، تو آپ کا جسم خود کار طریقے سے آپ کے لیے ہر مطلوبہ غذا تیار کر کے مہیا کرنے کے قابل ہوتا ہے۔