مائل کی افسانوی کہانی: تربیت اور طاقت کا اصول

ایک مشہور افسانوی کہانی مائل کے بارے میں ہے، جس نے ایک نوزائیدہ بچھڑے کو اٹھایا اور جیسے جیسے بچھڑا بڑا ہوتا گیا، وہ اسے روزانہ اٹھاتا رہا۔ اس عمل سے مائل کی طاقت بھی بڑھتی رہی، یہاں تک کہ جب بچھڑا پورا بیل بن گیا، تب بھی مائل اسے اٹھا لیتا تھا۔ یہ کہانی تخیلاتی ہے، لیکن جس اصول کی تصدیق کرتی ہے، وہ حقیقی ہے۔ یہ اصول اور لوڈ کے فٹنس پروگرام کی بنیاد اور تربیت کا اہم جزو ہے، جو مطابقت پذیری کے حیاتیاتی قانون پر مبنی ہے۔

ولف کا قانون: ہڈیوں کی ساخت اور استعمال

بدیوں کی تحقیق میں سب سے معتبر نظریہ “ولف کا قانون” ہے، جو بیان کرتا ہے کہ کسی ہڈی کی ساخت اس کے استعمال کی نوعیت کے مطابق ہوتی ہے۔ جتنی زیادہ ہڈی استعمال ہوتی ہے، وہ اتنی ہی موٹی اور بھاری بن جاتی ہے۔ ہڈی کو جتنی توڑ مروڑ کا سامنا ہوتا ہے، اس کی اندرونی ساخت ویسی ہی ہو جاتی ہے۔ پٹھے بھی ایسے ہی اصول کے زیر اثر ہوتے ہیں۔ دل کا پٹھا بھی اس میں شامل ہے۔ سرجنوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ اگر آپ ایک پٹھے کا کچھ حصہ الگ کر لیں یا ایک پٹھے کو معمول سے ہٹ کر کسی اور جگہ لگا دیں تو وہ اپنے آپ کو اس جگہ کی ضروریات کے مطابق ڈھال لے گا۔ دوسرے لفظوں میں، ہر عضو کی ساخت اس کے استعمال کے مطابق ہوتی ہے۔

ورزش اور جسمانی مطابقت پذیری

جسم کے تمام رگ و ریشے اور ان کی صلاحتیں انتہائی مطابقت پذیر ہوتی ہیں۔ جسم کے افعال و خصائص جیسے طاقت، سکڑنے کی صلاحیت، اور کسی وزن کو سہارا دینے کی قوت وغیرہ تادیر استعمال نہ ہونے سے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اگر آپ ہڈیوں کو استعمال نہیں کریں گے تو وہ تحلیل ہونے لگیں گی، معدنیات ان میں سے رس رس کر خارج ہو جائیں گے، جس سے وہ ہلکی، کھوکھلی اور بھر بھری ہو جاتی ہیں جیسے “آسٹیو پروسس” کہتے ہیں۔ اس کا واحد علاج ورزش ہے۔ کسی شخص کی عمر خواہ کتنی ہی ہو اور اس کی جسمانی حالت کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو، اسے آہستہ آہستہ بڑھا کر ورزش کروانے سے صحت یاب کیا جا سکتا ہے۔

ورزش کے اصول: بتدریج اضافہ اور اورلوڈ

آپ کا پروگرام ہر اس پٹھے کی ورزش کرواتا ہے جس کی آپ کو ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ نظام قلب و شرمین پر بھی ایسا ہی اثر کرتا ہے۔ لیکن اہم بات یہ کہ اورلوڈ کے اصول پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اگر آپ وہی ورزشیں ایک ہی تعداد میں کرتے رہتے ہیں، تو یہ کوئی سودمند پروگرام نہیں۔ یہ سود مند اس وقت بنتا ہے جب بتدریج اضافے کا اصول کارفرما ہو۔ مثلاً اگر آپ زیادہ سے زیادہ دس پاؤنڈ اٹھانے کے عادی ہیں تو آپ کا پروگرام 11 پاؤنڈ سے شروع ہونا چاہیے اور اگر آپ کے دل کی رفتار زیادہ سے زیادہ 90 ہے تو ورزش 100 سے شروع کریں۔ آپ اپنی کامیابی کو بڑی تب ہی کہہ سکتے ہیں جب آپ نے آج گذشتہ کل سے قدرے زیادہ ورزش کی ہو۔

اوور لوڈ کے مختلف طریقے

اگر آپ اچانک غیر متحرک ہو جاتے ہیں تو آہستہ آہستہ آپ متحرک ہونے کی صلاحیت کھو دیں گے۔ ہر روز آپ گذشتہ دن کی نسبت کم فٹ ہوں گے۔ آج اگر آپ وہی قدر کی ورزش کر سکتے ہیں جو کل کی تھی تو یہ بھی اورلوڈ ہے کیونکہ آج آپ کل کی نسبت کچھ کم فٹ ہو گئے ہوتے ہیں۔ اوور لوڈ کے کئی طریقے ہیں، مثلاً ورزش کی شدت میں اضافہ کرنا، ورزش کے دوران وقفے کم کرنا، یا ورزش کی تکرار میں اضافہ کرنا۔

ورزش کی شدت کو متوازن رکھنا

پیٹھے مضبوط کرنے کے لئے ورزش کو پندرہ دفعہ کرنے سے شروع کریں، پھر اگلی دفعہ میں زیادہ کریں۔ جب یہ ہو جائے تو ورزش کو قدرے مشکل بنا کر پھر پندرہ دفعہ پر آجائیں۔ ہم آپ کا پروگرام کسی ورزش کی تعداد کی بجائے آپ کے جسم کی ضرورت کے مطابق ترتیب دیتے ہیں۔ ورزش کی شدت کے بارے میں آپ کے اندر ایک صحیح رہنمائی کرنے والی چیز موجود ہے اور وہ ہے آپ کا وجدان۔ اسے اپنا رہنما بنائیں اور اپنی ورزش کے طریقوں میں تبدیلیاں کرتے رہیں تاکہ دل کی مطلوبہ رفتار کو حاصل اور برقرار رکھا جا سکے۔

ورزش کے دوران آرام اور وقفے

ورزش میں ضرورت کے مطابق شدت میں کمی بیشی آپ خود کر سکتے ہیں۔ ورزش کے دوران آرام کے وقفے کو کم کرتے کرتے بالکل ختم کر ڈالیں۔ ورزش کی تکرار میں اضافہ کریں اور دل کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے مختلف طریقے اپنائیں، جیسے وزن اٹھانے یا ڈھلوان جگہ پر چلنے سے مزاحمت میں اضافہ کریں۔