بہترین جگہ کا انتخاب اور نبض کا ابتدائی ٹیسٹ

سب سے پہلے ایک ایسی بہترین جگہ کا انتخاب کریں جہاں آپ یہ ٹیسٹ کریں۔ اپنے آپ کو ایک منٹ چل کر، سیڑھیاں چڑھ کر یا کسی اور طریقے سے اتنا متحرک کریں کہ آپ کی نبض تیز چلنے لگے۔ پھر درج ذیل مقامات میں سے ایک مقام چن لیں:

  1. انگوٹھے کی جڑ میں کلائی کی اندرونی جانب واقع بڑی شریان
  2. گلے کے دونوں جانب واقع شہ رگ (یاد رہے کہ ایک جانب ہی ہاتھ رکھیں)
  3. ماتھے کی ایک جانب کنپٹی کے نزدیک واقع شریان (یہاں بھی ایک جانب ہی انگلیاں رکھیں)

اکثر لوگ کلائی والی شریان کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگر آپ بھی یہی کرنا چاہتے ہیں، تو مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں: اپنی گھڑی کو کلائی پر اس طرح باندھ لیں کہ جب آپ کی ہتھیلی اوپر کی جانب ہو تو آپ گھڑی کے ہندسے صحیح طور پر پڑھ سکیں۔ پھر جس کلائی پر گھڑی بندھی ہے، اسے دوسری ہاتھ کی ہتھیلی میں انگوٹھے اور انگشت شہادت کے درمیان رکھیں تاکہ باقی انگلیاں اس کے گرد لپٹ سکیں۔

نبض کی پیمائش

اب تیسری اور چوتھی انگلی کو نبض پر رکھیں۔ تیسری انگلی کا سرا نبض کو محسوس کرے گا۔ ہلکا سا دباؤ ڈالیں تاکہ نبض واضح طور پر محسوس ہو۔ اگر ابتدا میں پتہ نہ چلے تو پریشان نہ ہوں؛ تھوڑی سی مشق کے بعد آپ کامیاب ہو جائیں گے۔ نبض کی ہر حرکت خون کے بہاؤ کو ظاہر کرتی ہے، جو شریانوں میں 12 سے 18 فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔

ڈاکٹر اور نرسیں نبض دیکھنے کے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ ایک منٹ تک گننا، 30 سیکنڈ تک گن کر 2 سے ضرب دینا، یا 15 سیکنڈ میں ہونے والی جنبش کو 4 سے ضرب دینا۔ ہم آپ کو ایک آسان طریقہ بتاتے ہیں: 6 سیکنڈ تک نبض گن کر اس تعداد میں صفر کا اضافہ کر لیں۔ یہ طریقہ زیادہ درست ہے کیونکہ ورزش کے بعد دل کی دھڑکن میں تبدیلی ہوتی ہے، اور 15 سیکنڈ یا ایک منٹ کے بعد دھڑکن کی تیزی ختم ہو جاتی ہے۔

ٹیسٹ کے مراحل

ٹیسٹ کے چھ مراحل ہیں:

  1. بحالت آرام: نبض کو آرام کی حالت میں دیکھیں۔
  2. بحالت قیام: کھڑے ہو کر نبض کی پیمائش کریں۔
  3. ہلکی ورزش: ہلکی ورزش کے بعد نبض چیک کریں۔
  4. ورزش کے بعد: نبض کی پیمائش کریں۔
  5. بحالی کی رفتار: ورزش کے بعد کی بحالی کی رفتار جانچیں۔
  6. ٹیسٹ کا بہترین وقت: کھانے پینے یا تمباکو نوشی سے کچھ گھنٹے بعد ٹیسٹ کریں، کیونکہ ان چیزوں سے نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔

نبض کے اثرات اور جائزہ

اگر آپ نے کوئی جسمانی محنت والا کام کیا ہے تو چند منٹ کا توقف ضرور کریں تاکہ معمول کی رفتار بحال ہو جائے۔ ٹیسٹ کے دوران کسی سے گفتگو نہ کریں کیونکہ بولنے سے نبض کی رفتار تقریباً 10 دھڑکن فی منٹ بڑھ جاتی ہے۔ اگر آپ کو شدید سردی یا گرمی محسوس ہو رہی ہو تو بھی گنتی متاثر ہو سکتی ہے۔

پیٹ کی حالت اور نبض کا دوبارہ جائزہ

جب آپ بالکل پر سکون طریقے سے بیٹھے ہوں، تو بار بار دیکھنے سے ایک ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے، جو کہ آرام کی حالت میں دل کی عمومی دھڑکن ہوگی۔ نبض کی اساسی رفتار صرف نیند سے بیداری کے بعد بستر چھوڑنے تک دیکھی جا سکتی ہے۔ اگر آپ کو گلا صاف کرنا، کھانسی آنا، یا جمائی لینا پڑے تو چند منٹ ٹھہر جائیں اور پھر شروع کریں، کیونکہ یہ حالات آپ کی دھڑکن کو 20 سے 30 فی منٹ تک بڑھا سکتے ہیں۔

صحتمندانہ نبض کی رفتار کی تصدیق

جب آپ کو یقین ہو جائے کہ نبض پر سکون اور متوازن ہے، تو اپنے جسم سے تناؤ کی کیفیت دور کرنے والی مندرجہ ذیل حرکات کریں:

  1. پاؤں کی حالت: ٹانگوں کو فرش سے اونچا رکھنے کے بجائے اپنا وزن پیروں پر منتقل کریں تاکہ پاؤں مضبوطی سے فرش پر جم جائیں۔
  2. کندھوں کی حالت: کندھوں کو اکڑ کر سیدھا رکھنے کے بجائے باہر کی طرف آرام سے ڈھیلا چھوڑ دیں۔
  3. چہرے کی حالت: چہرے کو بھی ڈھیلا چھوڑیں، ماتھے پر بل نہ پڑیں، آنکھیں بھینچیں نہ ہوں، اور دانتوں کو بھینچیں نہ۔

اپنی پیٹ کی حالت بھی ڈھیلا کریں: اپنے دونوں ہاتھ پیٹ پر رکھ کر سانس لیں۔ بہت سے لوگ سانس لیتے وقت پیٹ کو اندر کی طرف کھینچتے ہیں، جو کہ صحیح نہیں ہے؛ سانس لیتے وقت پیٹ کو باہر کی طرف آنا چاہیے۔ اس عادت کو درست کریں۔

اختتامی جانچ

یہ سب کرنے کے بعد اپنی نبض کو دوبارہ چیک کریں۔ یہ یقینی طور پر ہلکی چل رہی ہوگی اور تعداد 100 دھڑکن فی منٹ سے کم ہوگی۔ اگر بیٹھے ہوئے آپ کی نبض 6 سیکنڈ میں 10 دفعہ جنبش کرتی ہے، تو پورے ایک منٹ تک نبض کو دیکھیں۔ اگر کوئی فرق نہیں پڑتا، تو اوپر بتائی گئی حرکات دوبارہ کریں اور دیکھیں کہ کچھ فرق پڑتا ہے یا نہیں۔ اگر تبدیلی نہ ہو، تو یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ آپ کو بخار ہے یا کوئی اور جراثیمی حملہ ہے۔ ایسی صورت میں، پوری طرح صحت یاب ہونے تک ٹیسٹ نہ کریں۔ اگر بخار نہیں ہے اور رفتار 100 سے زیادہ ہے، تو اپنے معالج سے مل کر یہ تصدیق کریں کہ آپ کے لیے صحتمندانہ رفتار یہی ہے اور بلا تردد ورزش کر سکتے ہیں۔ اگر نبض کی رفتار 100 سے کم ہے، تو آپ دوسرے مرحلے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔