سب سے پہلے ایک ایسی بہترین جگہ کا انتخاب کریں جہاں آپ یہ ٹیسٹ کریں۔ اپنے آپ کو ایک منٹ چل کر ، سیڑھیاں چڑھ کر یا جیسے بھی چاہیں اتنا متحرک کریں کہ آپ کی نبض تیز چلنے لگے۔ اب درج ذیل مقامات میں سے ایک مقام چن لیں۔

(1)اپنے انگوٹھے کی جڑ میں کلائی کی اندرونی جانب واقع بڑی شریان۔

(2) گلے کے دونوں جانب واقع شہ رگ ۔ لیکن خیال رہے ایک جانب ہی ہی اس ہاتھ رکھیں ۔

(3) ماتھے کی ایک جانب کنپٹی کے نزدیک واقع شریان۔ یہاں بھی ایک جانب ہی انگلیاں رکھنی میں اکثر لوگ کلائی والی شریان کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگر آپ بھی ایسا ہی کرناچاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل لائحہ عمل اختیار کریں۔ اپنی گھڑی کو کلائی پر اس طرح باندھ لیں کہ جب آپ کی ہتھیلی اوپر کی جانب ہو تو آپ صحیح طو گھڑی کے ہند سے پڑھ سکیں۔ پھر جس کلائی پر گھڑی بندھی ہے اسے دوسری ہاتھ کی ہتھیلی میں انگو ٹھے اور انگشت شہادت کے درمیان رکھیں تا کہ باقی انگلیاں اس کے گرد لپٹ سکیں۔

اب تیسری اور چوتھی انگلی کو نبض پر رکھیں۔ تیسری انگلی کا سرا نبض کو محسوس کرے گا۔ اس سے ہلکا ساد با ئیں تو نبض واضح طور پر حرکت کرتی ہوئی لگے گی ۔ اگر پہلے پہل آپ کو پتہ نہ چلے تو پریشان مت ہوں۔ تھوڑی سی مشق کے بعد آپ کامیاب ہو جا ئیں گے۔ نبض کی ہر حرکت پر آپ خون کا بہاؤ ہی محسوس نہیں کریں گے بلکہ یہ ایک لہر ہے جو شریانوں میں 12 تا 18 فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ ڈاکٹر اور نرسیں نبض دیکھنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں مثلاً ایک منٹ تک گنا، یا 30 سیکنڈ تک گن کے اسے 2 سے ضرب دینا ، یا 15 سیکنڈ میں ہونے والی جنبش کو چار سے ضرب دینا۔ ہم آپ کو ایک بالکل آسان طریقہ بتاتے ہیں۔ 6 سیکنڈ تک نبض گن کر اس کے ساتھ صفر کا اضافہ کر لیں۔ اس طرح کرنے کی معقول وجہ ہے۔ نسبتا طویل وقفے تک گننا بشر طیکہ آپ آرام کی حالت میں ہوں، زیادہ صحیح ہو سکتا ہے۔ لیکن کسی ورزش کے بعد یہ اتنا صحیح ثابت نہیں ہوگا ۔ جتنا کہ 6 سیکنڈ کے بعد گفتی والا طریقہ ہو سکتا ہے۔ دل یا نبض ورزش کے مطابق ہی دھڑ کیں گے۔ پندرہ سیکنڈ کے بعد دھڑکن کی تیزی ختم ہو جاتی ہے۔ تمہیں سیکنڈ کے بعد اس میں مزید کمی آجاتی ہے اور ایک منٹ کے بعد تو اور زیادہ کمی ہو چکی ہوتی ہے۔

ورزش کے فورابعد اور ایک منٹ بعد کی دھڑکن میں 30 دھڑکنوں کا فرق پڑ سکتا ہے۔ اب آپ اپنی نبض کی دھڑکن 6 سیکنڈ والے طریقے سے گئیں۔ تھوڑی سی دیر تک نبض کی ترتیب کو سمجھیں ۔ جب یہ سیکنڈ والے پانچ نشانوں میں سے پہلے سے ہم آہنگ ہو جائے تو صفر گئیں اور پھر آگے گنا شروع کریں۔ اگر آپ صفر سے شروع نہیں کریں گے تو گنتی غلط ہو جائے گی ۔ پھر 6 سیکنڈ تک گن کر اس تعداد کے ساتھ صفر لگا دیں ۔

اصل ٹیسٹ

اس ٹیسٹ کے 6 مرحلے ہیں۔ پہلے مرحلے میں بحالت آرام نبض دیکھی جاتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں بحالت قیام یعنی کھڑے ہوئے تیرے، چوتھے اور پانچویں مرحلے میں ہلکی ورزش کے بعد ایسا کیا جاتا ہے۔ چھٹے مرحلے میں بحالی کی رفتار جانچی جاتی ہے۔

ٹیسٹ کا بہترین وقت کھانے پینے یا تمباکو نوشی سے کچھ گھنٹے بعد کا ہے۔ کیونکہ ان تینوں چیزوں سے نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ خصوصاً کافی سے تو پر بیز بالکل لازمی ہے۔ اگر آپ نے کوئی جسمانی محنت والا کام کیا ہے تو چند منٹوں کا توقف ضرور کریں۔ تاکہ معمول کی رفتار بحال ہو جائے ۔

ٹیسٹ کے دوران کسی سے گفتگو بھی نہ کریں کیونکہ بولنے سے نبض کی رفتار تقریبا 10 دھڑکن فی منٹ بڑھ جاتی ہے اس کے علاوہ اگر آپ کو بہت زیادہ ٹھنڈ محسوس ہورہی ہو جس سے آپ کانپ رہے ہوں یا آپ کا جسم شدید گرم ہو تو بھی نوٹ ہونے والی گنتی غلط ہوگی۔ کیونکہ ہر دو کیفیات نبض کو تیز کرنے کا باعث ہوتی ہیں۔

جب آپ بالکل پر سکون طریقے سے بیٹھے ہوئے ہوں تو بار بار دیکھنے سے ایک ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ یہ بحالت آرام آپ کے دل کی عمومی دھڑکن ہوگی۔ لیکن نبض کی اساسی رفتار صرف نیند سے بیداری کے بعد بستر چھوڑنے تک دیکھی جاسکتی ہے۔ گو بحالت آرام بیٹھ کر نبض کی حرکت اس کے کافی قریب تر ہوسکتی ہے۔

اگر ٹیسٹ کے دوران آپ کو گلا صاف کرنا پڑے یا کھانسی آ جائے یا جمائی لینا پڑے تو کچھ منٹ ٹھہر جائیں اور پھر شروع کریں۔ کیونکہ کھانسی کا ایک دورہ آپ کی دھڑکن کو 20 سے 30 فی منٹ تک بڑھا سکتا ہے۔ اگر آپ گہرا سانس لیں گے یا زور سے سانس لیں گے تو آپ کی نبض اس کے مطابق تیز یامد ہم پڑے گی۔ جب آپ خاموش اور پر سکون ہوں تو آپ کی نبض مکمل ترتیب میں ہونی چاہیے (اگر یہ بے قاعدہ ہو یا آپ سمجھتے ہیں کہ کبھی کبھار ایک دھڑکن گم ہوگئی ہے یا زیادہ ہو گئی ہے تو اپنی ورزش میں تیزی لانے سے پہلے اپنے معالج کو ضرور بتائیے

جب آپ یہ سمجھیں کہ نبض اب پر سکون اور متوازن چل رہی ہے تو اپنے جسم سے تناؤ کی کیفیت دور کرنے والی مندرجہ ذیل حرکات و سکنات کریں۔ مثلا کری پر بیٹھنے کی بجائے اپنے آپ کو کرہی اندر دھنسا دیں۔ اپنی ٹانگوں کو فرش سے اونچا رکھنے کی نسبت اپنا وزن پیروں پر اس طرح منتقل کریں کہ آپ کے پاؤں مضبوطی سے فرش پر جم جائیں اور اپنے کندھوں کو اکٹڑ اکڑ کر سیدھا رکھنے کی بجائے ، باہر کی طرف آرام سے ڈھیلے چھوڑ دیں۔ اس کے بعد اپنے چہرے کو بھی ڈھیلا چھوڑ دیں اور خیال رہے کہ نہ آپ کے ماتھے پر بل پڑیں۔ نہ آنکھیں بھینگی ہوں اور نہ ہی آپ کے دانت بھینچے ہوئے ہوں۔

سب سے آخر میں پیٹ کو بھی ڈھیلا کر لیں ۔ اس کے دیکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دونوں ہاتھ پیٹ پر رکھ کر سانس لیں۔ میرا مشاہدہ ہے کہ ہر پانچ میں سے دولوگ سانس کو الٹا لیتے ہیں یعنی جب وہ سانس اندر کھینچتے ہیں تو ان کا پیٹ بھی اندر کی جانب کھنچتا ہے۔ جبکہ اصولا سانس اندر کھینچا جائے تو پیٹ کو باہر کی طرف آنا چاہیے۔ اس کے خلاف چل کر آپ زائد کھچاؤ پیدا کر رہے ہیں۔ اس عادت کو الناد یجئے۔

یہ سارا کچھ بیچ طرح کرنے کے بعد اپنی نبض کو گئیں۔ یہ یقینا ہلکی چل رہی ہوگی۔ اور اس کی تعداد 100 دھڑکن فی منٹ سے کم ہوگی۔ اگر بیٹھے ہوئے آپ کی نبض 6 سیکنڈ میں 10 دفعہ جنبش کرتی ہے تو آپ بیٹھیں رہیں اور پورے ایک منٹ تک نبض کو دیکھیں۔ کوئی فرق نہ پڑنے کی صورت میں اوپر بتائی ہوئی ہلکی پھلکی حرکات وسکنات ایک بار پھر دہرائیں اور دیکھیں کہ کچھ فرق پڑا یا نہیں۔ کوئی تبدیلی نہ ہونے کا مطلب یہ ہے یا تو آپ کو بخار ہے یا کوئی اور جراثیمی حملہ ہے۔ ایسی صورت میں پوری طرح صحت یاب ہونے تک ۔ ایسی صورت نبض کا ٹیسٹ مت کریں۔ لیکن بخار کی عدم موجودگی اور رفتار 100 سے زائد ہونے کی اور کوئی توضیح سامنےنہ آرہی ہو تو بہتر ہے کہ اپنے معالج سے مل کر یہ تسلی کر لیں کہ آپ کے لئے صحتمندانہ رفتارقلب یہی ہے لہذا آپ بلا تردد ورزش کر سکتے ہیں۔ہاں اگر آپ کی نبض کی رفتار 100 سے کم یعنی 6 سیکنڈ میں 10 ہے تو آپ بعید شوق دوسرے مرحلے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔